(24 نیوز)حکومت ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام ،آئی ایم ایف کی تلوار بھی سرلٹکنے لگی ،ایف بی آر کو جان کے لالے پڑ گئے۔
حکومت اِس وقت ٹیکس کولیکشن میں برے طرح سے ناکام نظر آرہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف میں ناکامی پر شارٹ فال پورا کرنے کے لیے منی بجٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 4 مہینوں میں 980 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں لیکن ابھی تک صرف 775 ارب روپے اکٹھے ہو سکے ہیں۔
اب اِسی لئے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہے کہ حکومت ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہ کرپائی تو آئی ایم ایف امداد کی اگلی قسط روک سکتا ہے ،ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم کے ذریعے دسمبر تک 25 ارب روپے جمع کرنے ہیں مگر ٹیکس مشینری کو اب تک بہت کم ردعمل موصول ہوا ہے اور صرف 1.3 ملین (13 لاکھ) روپے جمع ہوئے ہیں۔اب تاجر دوست اسکیم کے تحت ٹیکس وصولیوں کی ناکامی پر ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم میں بڑی تبدیلیاں لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔اِن تبدیلیوں کے مطابق ادارہ چھوٹے خوردہ فروشوں یا تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے کے بجائے معتبر معلومات کی بنیاد پر بڑے خوردہ فروشوں کے خلاف کارروائیاں شروع کرے گا۔
ایف بی آر اب ریٹرنز، ڈیٹا سکیورٹی اور کمرشل بجلی کی کھپت کے ڈیٹا کے تجزیے کی بنیاد پر بڑے ریٹیلرز ، دکانداروں تاجروں کو رجسٹر کرے گا اور فی دکان ریٹیل آؤٹ لیٹ پر فکسڈ ٹیکس کی موجودہ پالیسی کو معطل کر دے گا۔اس پالیسی پر نظرثانی کی آئی ایم ایف نے توثیق کی ہے یا نہیں یہ سب سے بڑا سوالیہ نشان ہوگا کیونکہ تاجر دوست اسکیم مطلوبہ محصول وصول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
پہلی سہ ماہی میں ہدف 10 ارب روپے رکھا گیا تھا اور دوسری سہ ماہی (اکتوبر-دسمبر) کی مدت کے لیے ٹی ڈی ایس کی وصولی 23.4 ارب روپے تک جانے کا ہدف تھا۔ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے دوران ٹی ڈی ایس کے ذریعے 50 ارب روپے کی وصولی کےلئے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اِن تبدیلیوں کے بعد ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کے اہداف کو حاسل کرسکتا ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ قرض پروگرام کے تحت معاشی اہداف کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف وفد آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا،آئی ایم ایف وفد اقتصادی جائزہ کیلئے 11 سے 15 نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا، مشن چیف ناتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے۔