(حاشر احسن)190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ بھیج دیں،عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرے ۔
تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،نیب پراسیکیوٹر امجد پرویزاور رافع مقصود،درخواستگزار کے وکلا عثمان ریاض گل اورظہیر عباس پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب نے دسمبر 2023 میں 8 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا ، 27 فروری کو دو ملزمان کو آپ کے سامنے ہیں ان پر چارج فریم ہوا ۔
وکیل ظہیر عباس نے بانی پی ٹی سے متعلق کیس کا چارج عدالت کے سامنے پڑھا،عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے اس موقع پر آکر کیوں بریت دائر کی؟وکیل درخواستگزار نے کہاکہ کیونکہ نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کیا ، عدالت نے استفسار کیاکہ پہلی بات یہ رقم بیرون ملک سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئی پھر کابینہ کا فیصلہ ہے دوسرا لینڈ منتقلی ہے ؟ وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ جی بالکل اور اب نیب ترامیم کے بعد کابینہ کے فیصلے کو تحفظ حاصل ہے ، این سی اے کی جانب سے کیا فریزنگ آرڈر ڈی فریزنگ آرڈر سامنے نہیں ہے ابھی ان کی تفتیش بھی مکمل نہیں ، جب تک میرا ذاتی مفاد ثابت نا ہو کابینہ کے فیصلے کو نیب ترامیم سے تحفظ حاصل ہے ۔
عدالت نے نیب ترامیم دکھانے کی ہدایت کی،وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ نیب کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو ذاتی فائدہ حاصل کیا،پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ زمین زلفی بخاری کے نام پر منتقل کی گئی، جب برطانیہ سے ملک ریاض نے رقم منتقل کی اس کے بعد زمین ٹرسٹ کے نام منتقل ہوئی،وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ جب زمین زلفی بخاری کے نام منتقل ہوئی اس وقت بھی ٹرسٹ موجود تھی ۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ ٹرسٹ تو موجود ہی نہیں ، وکیل درخواستگزار نے کہاکہ ٹرسٹ ایکٹ 2020 کے تحت دوبارہ ٹرسٹ رجسٹرڈ کرائی گئی،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ تو کہہ رہے ہیں ٹرسٹ موجود ہی نہیں ، یہ ٹرسٹ رجسٹر ہی نہیں کر رہے،امجد پرویز نے کہاکہ جب زمین ٹرانسفر ہوئی کوئی ٹرسٹ تھا ہی نہیں۔
کابینہ فیصلے کو حاصل تحفظ کے حوالے سے وکیل ظہیر عباس نے نیب ترامیم عدالت کے پڑھیں،چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کا گراؤنڈ یہی ہے کہ کیونکہ ذاتی مفاد ثابت نہیں اس لئے بریت کی درخواست منظور کی جائے ؟
عدالت نے بریت کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کی،وکیل ظہیر عباس نے کہاکہ ہم دو ہی ہیں جن کے خلاف یہ ٹرائل چل رہا ہے باقی 6 اشتہاری ہیں ، چیف جسٹس نے کہاکہ میرٹ پر احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں وجوہات نہیں دیں ، جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی وجوہات ہمارے سامنے نہیں ، چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کی فائنڈنگ نہیں آئی۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم احتساب عدالت کو کیس بھیج دیتے ہیں وہ اس کا فیصلہ کر دیتے ہیں وجوہات بھی دے دیں گے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ تحریری حکمنامہ بھی جاری کردیں گے ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ اگر عدالت احتساب عدالت کو ہدایت دے دے کہ وہ دو ہفتے میں ہماری درخواست پر فیصلہ کر دیں ،پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے کہاکہ 342 کی سٹیج پر بریت کی درخواست آئے تو سپریم کورٹ نے کہا ہے حتمی فیصلے کے ساتھ ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اگر ٹرائل کورٹ سے بریت کی درخواست خارج ہو جاتی ہے تو پھر یہ جانیں ان کے مسائل جانیں ، امجد پرویز نے کہاکہ بشری بی بی کی بریت کی درخواست پر تو احتساب عدالت نے فیصلہ ہی نہیں کیا ، وکیل عثمان گل نے کہاکہ بشریٰ بی بی کبھی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہیں ، بشریٰ بی بی کے حوالے سے 35 گواہوں نے کچھ نہیں کہا ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ بشریٰ بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہے وہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ ہے ، عدالت نے کہاکہ ان کی درخواست سے متعلق بھی ہدایت دے دیتے ہیں عدالت فیصلہ کر دے ، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بریت کی درخواستیں دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ بھیج دیں،عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ کرے ۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت سپریم کورٹ ججز پر مہربان تنخواہوں اور الاؤنسز میں لاکھوں روپے اضافہ