(24 نیوز)سانحہ کارساز کیس میں اہم پیش رفت سامنے آچکی ہے ۔نتاشا دانش اور جاں بحق ہونے والے دوافراد کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے۔ تناشا کے اہلخانہ نے آمنہ کے اہلخانہ کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے سے زائد دیت کے طور پر رقم ادا کردی ہے۔رقم کی ادائیگی پے آرڈر کے ذریعے کی گئی ہے۔معاہدے کے تحت آمنہ کے کسی رشتے دار کو کمپنی میں ملازمت بھی دی جائے گی ۔اس کے علاوہ واقعہ میں زخمیوں ہونے والے افراد کے درمیان بھی صلح ہوگئی ہے ۔زخمیوں کو الگ سے رقم ادا کردی گئی۔اب دیت کا معادہ طے ہونے کے بعد عدالت نے ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض نیتاشا کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ملزمہ نتاشا کے شوہر دانش اقبال کی عبوری ضمانت میں بھی توثیق کردی ہے۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کا کہنا ہے کہ اب یہ واضح نہیں ہے کہ آمنہ کے رشتے داروں کو دیت کیلئے مجبور کیا گیا یا پھر وہ اپنی رضامندی سے دیت پر راضی ہوئے۔عام طور پر دیت کے اِس قوانین سے اشرافیہ فائدہ اُٹھاتا ہے اور کمزور طبقے کو زور زبردستی اور بلیک میل کرکے دیت پر قائل کرلیتا ہے ۔دیت کے قوانین ضیاء الحق کے دور میں بنائے گئے لیکن بدقسمتی سے دیت کا یہ قانون طاقتوروں کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بن کر رہ گیا ہے ۔جیسا کہ آپ ناظم جوکھیو کے کیس میں دیکھ سکتے ہیں ۔اِس کیس میں ایک سال بعد جاکر ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی اور اِس دوران ناظم جھوکیو کی والدہ پر دیت کے ذریعے معاملے کو رفع دفع کرنے کا دباؤ ڈالا گیا۔پھر اِسی طرح ریمنڈ ڈیوس نے بھی دیت کے قانون کا استعمال کیا تھا۔
ضرورپڑھیں:چاروں طرف مشکلات ،گیم ہاتھ سے نکل گئی،عمران خان فرسٹریشن کا شکار
مجید اچکزئی جس نے 2017 میں ٹریفک وارڈن کو طاقت کے نشے میں چور ہوکر ٹکر مار کر ہلاک کیا تھا وہ ثبوتوں کے باوجود صاف بچ نکلا۔اگر مثالیں دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ ماضی میں دیت کے قانون کے سارے طاقتور لوگ بچ نکلتے ہیں اور شاید اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔