مستقبل کی کاشت: پودوں کو اگانے کے لیے AI کا استعمال
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) زندگی کے ہر مراحل پر کام کرچکی ہے،دنیا میں سب سے زیادہ محنت کرنے والے کسان ہیں جو اپنی فصلوں پر پورا سال محنت کر کے اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،پودوں کو اگانے اور زراعت کی کاشتکاری میں AI کیا کردار ادا کر سکتی ہے؟ جس سے ہم ایک ساتھ مختلف اقسام کے پودے اگا سکتے ہیں۔
انسان ہزاروں برس سے زمین پر ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے, مختلف ادوار اور انقلابات سے گزر کے پتھر کے دور سے اب سائنس اور ٹیکنالوجی کے مصنوعی ذہانت" آرٹیفیشل انٹیلیجنس" کے دور میں آچکا ہے ،جہاں وہ ہر کام AI کی مدد سے کرسکتا ہے، ایسی ایک تحقیق امریکا کی یو نیورسٹی "آرکنساس ٹیک یونیورسٹی"(اے ٹی یو ) میں کی جا رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق زراعت، قدرتی وسائل اور متعلقہ سائنسز میں "آرکنساس ٹیک یونیورسٹی"(اے ٹی یو ) ایک پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے، جس میں طلباء تنظیم کا ایک بڑا گروپ سبزیوں کے باغ کو ایک غیر متوقع مقام پر لا رہا ہے۔
اے ٹی یو کے ڈین ہال کے اندر ایک استقبالیہ علاقہ ہے جہاں ایگریکلچر پروگرام کے لیے فیکلٹی دفاتر بنائیں گئے جس کیساتھ زرعی زمین کا احاطہ بنایا گیا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت سے رہنمائی کرنے والا باغ بنایا جا رہا ہے،جہاں پودوں کے بیجوں کے چھوٹے کپ جیسے کہ تلسی، کیمومائل، سبز اور سرخ سرسوں، رومین لیٹش، میٹھی مرچ، لال مرچ اور اسٹیویا جیسی چیزیں AI کی مدد سے ایک ساتھ اگانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
مصنوعی روشنی، پانی اور مصنوعی ذہانت کے امتزاج کے ذریعے، گارڈین اور اس کے ساتھ کام کرنے والے اے ٹی یو کے طلباء ان بیجوں کی پرورش مکمل کریں گے۔
ATU ایگریکلچر کی طالبہ اور ATU MANRRS کی رکن جونزبورو کی ہننا پیگی نے کہا کہ "یہ ہماری تعلیم کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوگا، کیونکہ ہم پودوں کو حقیقی وقت میں بڑھتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، مجھے یہ حقیقت پسند ہے کہ آپ ان تمام مختلف اقسام کے پودے ایک ساتھ اگا سکتے ہیں، اور اسے ترتیب دینا مشکل نہیں تھا۔
یاد رہے کہ "گاڑڈین " کی بنیاد FX Rouxel نے کینیڈا میں ایم سی گل (McGill )یونیورسٹی کے تعاون سے رکھی تھی۔
کمپنی کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، گارڈن کے انڈور اگانے والے نظام باغبانی کے روایتی طریقوں کے مقابلے میں 95 فیصد کم پانی استعمال کرتے ہیں اور تقریباً کوئی فضلہ نہیں بناتے، بیج غیر علاج شدہ، غیر GMO ہیں اور اسے امریکہ میں چھوٹے فارموں سے باضابطہ طور پر حاصل کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ٹائم میگزین نے گارڈن کو 2020 میں اپنی سال کی بہترین ایجادات میں سے ایک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کی ناقابل تسخیر خدمات، نیوی کمانڈر نےاہم راز بتادیئے
گارڈین یونٹ کو اے ٹی یو میں لانے کا عمل اس وقت شروع ہوا جب اے ٹی یو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ٹیٹم سمز نے کمپنی سے رابطہ کیا اور اس کے چیف فنانشل آفیسر قاضی خالد سے ملاقات کی۔ ان کی گفتگو کے نتیجے میں، گارڈن نے یہ یونٹ آرکنساس ٹیک کو عطیہ کر دیا۔
سمز اور اس کے ATU ایگریکلچر فیکلٹی کے دو ساتھی ڈاکٹر جسٹن کلنگس ورتھ اور ڈاکٹر سید مرزا گرانٹ فنڈنگ پر کام کر رہے ہیں، جس سے اے ٹی یو کے لیے ریاست آرکنساس کے آس پاس کے 8 ہائی سکولوں کو گارڈن سسٹم فراہم کرنا ممکن ہو جائے گا۔
سمز نے کہا کہ "زراعت صرف سخت دھوپ میں کھیت میں محنت سے کام کرنے کا نام نہیں ہے، جیسا کہ ہمارے زیادہ تر اقلیتی طلباء اور ان کے خاندانوں کا نظریہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "نتیجے کے طور پر، وہ زراعت میں کیریئر سے دور رہتے ہیں، بہت ساری ٹیکنالوجیز ہیں جو زراعت میں استعمال کی جاتی ہے۔ امید ہے کہ ہم طلباء کو اس سے آگاہ کرنے اور مزید سیکھانے میں کامیاب ہوں گے۔
سمز کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے مختلف کیریئرز ہیں جو زراعت اور ٹیکنالوجی کو ملاتے ہیں ۔ یہ وہی ہے جو مستقبل میں مزید جدید زرعی ٹیکنالوجیز تیار کریں گے، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے طلباء کو ان ٹیکنالوجیز سے جلد روشناس کروانا چاہتے ہیں۔