(24 نیوز)امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کا معاملہ 100 فیصد حل ہونا چاہیے، ،تنخوا ہ دار لوگ مزید ٹیکس برداشت نہیں کر سکتے ۔
راولپنڈی میں دھرنے کے 14ویں روز کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم کسی ایک فرد کی یقین دہانی پر اٹھ کے جانے والے نہیں،ہمارے اور حکومت کے مطالبات ایک ہیں تو ماننے میں کیا مسٔلہ ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ٹیکس کے بعد تنخواہ کی حیثیت اب رہ کیا گئی ہے؟، آٹا،چینی ،دال ،سٹیشنری اور ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے، مڈل کلاس اور سفید پوش لوگ کہاں جائیں گے؟ کیا لوگ ڈاکو بن جائیں،نوجوانوں کو اس کام پر نہ لگاؤ،تنخوا ہ دار لوگ مزید ٹیکس برداشت نہیں کر سکتے ۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو کھلی چھوٹ،عدالتی اختیارات دے دیئے گئے ہیں،ا یکسپورٹر کہتا ہے ہم ٹیکس دے سکتے ہیں، ایکسپورٹر چاہتے ہیں ڈائریکٹ ٹیکس لے لیں ،ایف بی آر کا دھندا شامل نہ ہو، آپ کرپشن کی جانب کیوں دھکیلنا چاہتے ہیں؟
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے 25ہزار ملازمین ہیں، ایف بی آر میں 1299ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی، جو پیسے ٹیکس میں شامل ہونے تھےان ٹیکس دہندگان کو رشوت لیکر چھوڑ دیا گیا،ہم ایف بی آر کے ہزاروں ملازمین پالیں یا کرپشن کو بھگتیں۔
یہ بھی پڑھیں:گرل فرینڈ کو آئی فون تحفہ میں دینے کیلئے 9 ویں کلاس کے طالبعلم نے انتہائی قدم اٹھا لیا
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایف بی آر سے ہمیں 1300ارب روپے بچا کردیا جائے، پاکستان میں گئے گزرے حالات میں بھی صلاحیت موجود ہے، ایک محکمے کی کرپشن کم ہوتو بجلی کے بل بہت زیادہ کم ہوسکتے ہیں، یہ جال پورے پاکستان کو برباد کررہا ہے، جو محکمہ اٹھا کر دیکھ لیں اس میں کرپشن نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا پرامن دھرنا ہے ہم نے اب تک حالات کو پوری طرح کنٹرول میں رکھا ہے، پاکستان مزید کسی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا،آج یہ دھرنا ایک بڑے جلسہ مارچ میں تبدیل ہوگا، 2ہفتے مکمل ہونے پر ہم ایک زبردست جلسہ کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہر پاکستانی دھرنے میں شریک ہوکر پرامن سیاسی جدوجہد کو فروغ دیں، ہم کسی سے لڑنا نہیں چاہتے،اپنا حق چاہتے ہیں جو ہر صورت لے کر رہیں گے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا,مجلس عاملہ کے اجلاس میں حکومت کے ساتھ مزاکراتی عمل اور دھرنے کی موجودہ صورتحال زیربحث آئے گی، حکومت پر عوامی دباو بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز اور مزاکراتی عمل میں پیش رفت نا ہونے پر آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ہڑتال کے معاملات پر بات چیت کی رپورٹ بھی زیربحث آئے گی،حکومت کی جانب سے رسپانس نا دینے پر جماعت اسلامی احتجاج کو سطح پر لے جائے گی۔
اجلاس میں لاہور، کراچی، کے پی کے میں دھرنوں کے حوالے سے بھی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔