پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ تبدیل،نئی حکمت عملی سے الیکشن لڑے گی
پارٹی کسی ریاستی ادارے سے لڑنے نہیں جارہی اور سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا:پی ٹی آئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف نے اپنا بیانیہ بدل لیا،پارٹی کا کہنا ہے کہ پارٹی کسی ریاستی ادارے سے لڑنے نہیں جارہی اور سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے قوی انگریزی اخبار کو بتایا ہے کہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اسٹیبلشمنٹ کے مخالف بیانیہ کے حوالے سے بیان دیا تھا۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے رؤف حسن کے بیان کی تائید کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے اور نہ کسی بھی سطح پر قیادت نے ایسا کوئی فیصلہ کیا ہے کہ سویلین بالادستی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ اختیار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی الیکشن میں عمران خان کے اس عزم کے ساتھ میدان میں اترے گی کہ ملک کو ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا۔ پی ٹی آئی کسی ادارے سے لڑائی نہیں چاہتی، ہم کسی ادارے سے لڑیں گے اور نہ ہمیں ایسا کرنا چاہئے، پی ٹی آئی جمہوری حدود، قانون، آئین اور سویلین آزادی کی حدود میں رہتے ہوئے جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔
ضرورپڑھیں:بہترین نشانہ بازی ایک فوجی کا طرہ امتیاز ہوتی ہے، جنرل عاصم منیر
انہوں نے کہا کہ وہ بیرسٹر گوہر خان سے ان کے بیان کے حوالے سے بات کریں گےکیونکہ پارٹی میں کئی لوگوں نے اس بیان کی وجہ سے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی پہلے ہی اپریل 2022ء کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیخلاف بیانیے کی وجہ سے پیدا ہونے والے منظرنامے کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہی ہے کیونکہ اسی وجہ سے 9؍ مئی کا واقعہ ہوا تھا اور اسی وجہ سے پارٹی کیلئے صورتحال تاریک ہوئی۔
نہ صرف پارٹی کے کئی رہنماؤں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کی بلکہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان، ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی اور صدر پرویز الٰہی جیل میں ہیں۔کئی دیگر پارٹی رہنما اور پارٹی ورکرز کی ایک بڑی تعداد بھی پولیس یا فوج کی تحویل میں ہے اور 9 مئی کے واقعات، فوجی عمارات بشمول جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس لاہور (جناح ہاؤس)، میانوالی ایئر بیس اور دیگر مقدمات، علامات، تنصیبات وغیرہ پر حملوں کی وجہ سے فوجداری نوعیت کے مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔