عمران خان کی 4 مقدمات میں ضمانت،جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم سے بچ گئے
بانی پی ٹی آئی کی مسلم لیگ (ن) کا آفس جلانے اور کلمہ چوک پر کینٹیر جلانے سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت منظور ہوئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)عمران خان کی 4 مقدمات میں ضمانت،جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم سے بچ گئے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج 9 مئی 2023 کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق 4 مقدمات میں ضمانت منظور کر لی، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 4 مقدمات مین ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں، انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سنایا، مسلم لیگ (ن) کا آفس جلانے اور کلمہ چوک پر کینٹیر جلانے سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت منظور ہوئی، پراسیکیوشن کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے دلائل مکمل کیے تھے۔
دوسری جانب 9 مئی 2023 کو جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہو سکی،9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی،پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، صداقت عباسی، شیخ رشید، بشارت راجا اور دیگر اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت 125 ملزمان نے عدالت میں حاضری لگوائی تاہم آج بھی ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔
وکلا صفائی نے موقف اپنایا کہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل تمام ملزمان کو نقول تقسیم نہیں کی گئیں، فرد جرم عائد کرنے سے قبل بریت کی دائر درخواست پر سماعت مکمل کی جائے،عدالت نے ملزمان کی حاضری پوری نہ ہونے اور کچھ اعتراضات کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔