سٹارلنک:کیا انٹرنیٹ صارفین کے مسائل حل ہوں گے یا مزید بڑھیں گے؟

Jan 09, 2025 | 23:09:PM

(24 نیوز)ملک میں انٹرنیٹ کی سست روی سے ہر کوئی پریشانی کا شکار نظر آرہا ہے،پاکستان میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بندش کی وجہ سے انٹرنیٹ صارفین خاصے مشکلات کا شکار نظر آئے ہیں، جن میں فری لانسرز اور آن لائن کاروبار کرنے والے افراد سر فہرست ہیں،کیا یہ مسئلہ ہے یا محض پروپیگنڈا؟

انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے،پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد سید کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش کے باعث پاکستان کو یومیہ ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچتا ہے ۔جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ ایک گھنٹہ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہو رہاہے۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے عالمی کمپنیوں نے مختلف آپریشنز باہر منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔جبکہ حکومت پر انٹرنیٹ کی ناقص اسپیڈ کی وجہ سے تنقید بھی ہورہی ہے ۔پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سلو کرنے سے ہماری یوتھ اور ہمارے کاروبار کا نقصان ہوا۔اِس کا جواب کون دے گا ۔

ضرورپڑھیں:بیٹا اپنی والدہ کے نکاح میں گواہ بن گیا
اب یہی وجہ ہے کہ انٹرنیٹ کو بجلی کی طرح دوڑانے کیلئے حکومت نے بڑا اقدام اُٹھا لیا ہے۔حکومت نے امریکی ارب پتی ایلون مسک کی سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی اسٹار لنک کی خدمات حاصل کرلی ہیں اور یہ کمپنی پاکستان میں رجسڑڈ ہوچکی ہے ۔اسٹار لنک کے پاکستان میں آنے سے انٹرنیٹ کے تیز اور بلاتعطل سہولت ملنے کی اُمیدیں جاگ اُٹھی ہیں۔
اب بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ خیال آرہا ہوگا کہ اسٹارلنک کیا ہے؟تو اسٹار لنک ایک ایسی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ہے جو اسپیس ایکس کمپنی فراہم کرتی ہے، اس کا مقصد دنیا کے مختلف حصوں میں تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں روایتی انٹرنیٹ کنکشن جیسے فائبر آپٹکس یا کیبل دستیاب نہیں ہیں۔اسٹار لنک سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے، جس میں زمین سے خلا میں سیکڑوں سیٹلائٹس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا اسٹار لنک انٹرنیٹ سے جڑے مسائل کو حل کر پائے گا؟تو آئی ٹی ماہرین کے بقول جیسے ہر نئی چیز جب مارکیٹ میں آتی ہے تو لوگ اس حوالے سے بہت پرجوش نظر آتے ہیں۔لیکن زمینی حقائق کو دیکھا جائے تو سب سے پہلے اسٹار لنک کو پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز کے مطابق آپریٹ کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے جب کوئی بھی کمپنی پاکستان کے رولز اینڈ ریگولیشنز میں آئے گی تو وہ ان تمام رولز کی پابند بھی ہوگی۔پاکستان میں انٹرنیٹ اور آن لائن مسائل پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹارلنک کے ذریعے بھی شاید ملک میں آزاد انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن نہ ہو۔کچھ ماہرین کے بقول ویسے تو سیٹلائٹ انٹرنیٹ میں خلل ڈالنا یا رکاوٹ پیدا کرنا مشکل ہے لیکن پھر بھی اہم بات جو دیکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ سٹارلنک جیسی کمپنیاں حکومت سے کیا معاہدے کرکے آرہی ہیں۔یعنی ابھی یہ ابہام دورہونا باقی ہے کہ آیا سٹارلنک سےانٹرنیٹ کی رفتار تیز ہوگی اور حکومت اِس پر کوئی پابندی نہیں لگائے گی ؟

اب سوال یہ بھی ہےکہ کیا اِس ٹیکنالوجی تک ہر کسی کو رسائی ملے گی تو بظاہر یہ بھی مشکل نظرآتا ہے کیونکہ یہ ٹیکنالوجی بہت مہنگی ہے ۔اور اِس اعتبار سے ہر کوئی اِس کو خریدنے کی قوت نہیں رکھ سکے گا، اس صورتحال میں مالی طور پر بہتر افراد تو بہت آسانی سے اِسے حاصل کر لیں گے اور ایک واضح تفریق شروع ہو جائے گی۔روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں سٹارلنک مہنگا ہے۔ صارفین کے لیے اس کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہےجبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی ڈِش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالر ہے۔

اِس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سٹارلنک پاکستان میں اپنی سروس شروع کرتا ہے تو ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے اور بھی کئی سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔اور اس سروس کا آنا پاکستان میں ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا بھی کر سکتا ہے،کیونکہ جہاں کچھ خاص لوگ اِس سے فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ وہاں باقی افراد کو وہی خراب انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مزیدخبریں