عدت میں نکاح، خاور مانیکا کھل کر بول پڑے، چیف جسٹس سے اہم مطالبہ کر دیا

Jul 09, 2024 | 18:46:PM
عدت میں نکاح، خاور مانیکا کھل کر بول پڑے، چیف جسٹس سے اہم مطالبہ کر دیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) بشریٰ بی بی کے سابقہ شہور خاور مانیکا کا کہنا ہے کہ عدت میں نکاح کے معاملے میں میری چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ وہ میڈیکل بورڈ بنائیں، شریعت کے نمائندوں کا بورڈ بنائیں اور ان سے پوچھا جائے، قرآن پاک کہتا ہے روکو لیکن یہاں کیا ہو گیا؟

بانی پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج قوم کے سامنے پیش ہونے کا موقع ملا ہے، جو مسائل ہیں اور جو باتین ہیں اس حوالے سے قوم کو آگاہ کروں، کچھ سوشل میڈیا پلٹ فارمز نے کافی حد تک مجھے اور میری فیملی کو نشانہ بنایا، مجھے میرے بچوں اور فیملی کو سوشل میڈیا پر بہت اچھالا گیا، جو عدت اور بشرہ بی بی کیس ہے اس حوالے سے ایک ویڈیو ہے وہ سنانا چاہتا ہوں۔

خاور مانیکا نے دوران پریس کانفرنس عدت کے حوالے سے اسلامیک ویڈیو چلا دی، ویڈیو مکمل ہونے کے بعد خاور مانیکا نے کہا کہ اس ویڈیو میں عدت کے بارے میں وہ باتیں ہیں جو ہمارے ملک کے رہنے والوں کو فالو کرنا ہے، جو بھی مسلمان ہیں وہ ان باتوں پر عمل بھی کرتے ہیں، ان کو کیا ضرورت پڑی تھی کہ اتنی جلدی وہ نکاح کر لیتے وہ بھی صرف 39 دن میں، اگر وہ رک جاتے تو آج ان کے وکلا کو ایسی صفائیاں دینے کی نوبت نہیں آتی۔

خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کے وکلاء سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وکیل سلمان صفدر کہتے ہیں کہ 39 دن میں عدت ختم ہو جاتی ہے، عمر چیمہ کی جانب سے نکاح کے حوالے سےخبر دی گئی ہے، ایک وزیر اعظم قوم سے جھوٹ بول رہا تھا اور کسی نے نہیں پوچھا، 18 فروری کو انہوں نے ایک اور نکاح کیا لیکن اس پر بھی کسی نے نہیں پوچھا، 39 دن عدت پر جو زور دیا جا رہا ہے وکلا کی جانب سے تو کیا وجوہات تھیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی ایسی میڈیکل سرٹیفکٹ ہو گی اور میڈیکل ایشو ہو گا جس کی بنا پر 39 دن میں ہی نکاح کرنا پڑا، پہلی جنوری کو چھپ کر کرنا پڑا اور 18 فروری کو دوبارہ یہ ضرورت کیوں پیش آئی؟ میری یہی درخواست ہے کہ لوگوں تک اس بیغام کو پہنچایا جائے، 4 مہینے تک یہ کیس چلا ہے لیکن پھر بھی کہا جا رہا کہ ڈیلے کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس کیس کے ملزمان تو پیش ہی نہیں تھے، ایک اڈیالہ جیل میں ہے اور دوسری کی طعبیت ہی ٹھیک نہیں ہو سکی۔

خاور مانیکا نے کیس سے متعلق کہا کہ 4 ماہ بعد کیس کا فیصلہ آیا تو ان کے خلاف آیا تھا، کیونکہ کیس کا فیصلہ ان کے خلاف آیا تو ان کے مطابق ججز بھی غلط ثابت ہوئے، ہم نے 28 سال ایک ساتھ گزارے وہ بھی خوش تھی، بچے بھی کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وہ پریشان ہوں، میں نے کبھی نہیں چاہا کہ گھروں کی باتین ایسے سرعام کروں، لیکن جب میں نے دیکھا تو سوشل میڈیا پر اس بات پر پہلے سے کافی تبصرے ہو چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 25 ہزار روپے دے کر شادی کیلئے تعویز لینے والا نوجوان تھانے پہنچ گیا، وجہ بھی سامنے آ گئی

نکاح پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شریعت کورٹ سے یہ میڈیکل سے کسی نے پوچھا کہ 39 دن میں نکاح جائز کیسے ہو جاتا ہے؟ اس کیس میں کیوں ان باتوں پر غور نہیں کیا جا رہا؟ چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ وہ میڈیکل بورڈ بنائیں، شریعت کے نمائندوں کا بورڈ بنائیں اور ان سے پوچھا جائے، قرآن پاک کہتا ہے روکو لیکن یہاں کیا ہو گیا؟