اتوار رات گئے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی روانگی سگنل پر پورٹ قاسم پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ کے چینی انجنئیرز قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا جوکہ بنکاک سے کراچی پہنچے تھے، حملے کے نتیجے میں 2 چینی انجنئیر سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ 17 زخمی ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق خودکش حملہ آور شاہ فہد نوشکی بلوچستان کا رہائشی، کے ڈبلیو- 0375 نمبری ڈبل کیبن ٹویوٹا رویو گاڑی جوکہ حملہ آور کے نام پر رجسٹرڈ تھی جس میں 70 سے 80 کلوگرام بارودی مواد وی بی آئی ای ڈی کے تحت استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ آور ملیر ماڈل کالونی کیجانب سے ائیرپورٹ پر آیا، چینی انجینئرز کا قافلہ جیسے ہی شارع فیصل روڈ کیجانب گیا، حملہ آور نے قافلے کو قریب آتے دیکھ کر بارودی مواد سے بھری اپنی گاڑی قافلے سے ٹکرا دی۔ بھاری بارودی مواد پھٹنے سے زوردار دھماکہ ہوا جس کی آواز دور تک سنی گئی، آئل ٹینکر پھٹنے سے قریبی گاڑیوں کو آگ لگ گئی جس سے نقصان بڑھ گیا۔دھماکے کے نتیجے میں 12 گاڑیاں بری طرح متاثر، 3 گاڑیاں اور 4 موٹر سائیکل مکمل تباہ ہوئی ہیں۔ پولیس کے مطابق لی جون، وہ چون زن اور لی زہا او نامی غیرملکی ہلاک ہوئے، چینی قافلے میں 25 سے زائد انجنئیر موجود تھے، دھماکے میں پولیس اور سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے جبکہ حملہ آور کی باقیات حاصل کرلی گئی ہیں۔ دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری شرپسند تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق خودکش بمبار شاہ فہد نے 3 سے 4 ریکی کی جبکہ حملے کے قریبی عمارت سے سہولت کاری بھی میسر تھی۔
چینی قافلے پر خودکش حملے میں سیکیورٹی لیپس پر انچارج سپیشل برانچ چائنہ ڈیسک ڈی ایس پی سپیشل برانچ فواد شاہین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، حملہ آور شاہ فہد کی شناختی دستاویزات حاصل کرکہ نادرا ریکارڈ اور سمز ڈیٹا کے مطابق تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔ پاکستان میں چینی سفارت خانے اور قونصل خانوں نے ایمرجنسی رسپانس میکینزم پلان نافذ العمل کرکہ دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے فوری مکمل تحقیقات اور شرپسند حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ چائنہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سی پیک، چینی شہریوں، پاک چینی مشترکہ منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کیلئے سخت سیکیورٹی اقدامات کرے، جوکہ بلاشبہ حکومت پاکستان اور سیکیورٹی اداروں کا فرض عین ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز اور وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی شریف سوموار کو چینی سفارتخانے گئے اور چینی سفیر جیانگ زوڈونگ سے کراچی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ پر تعزیت کی، وزیراعظم پاکستان نے چینی سفیر کو باور کروایا کہ دہشتگرد حملے میں ملوث کرداروں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان میں چینی بھائیوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، پاکستان اور چائنہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اس گھناؤنی سازش کو ہرگز برداشت نہ کیا جائے گا ۔ چینی سفیر جیانگ زوڈونگ نے تحقیقات کے آغاز، چینی شہریوں کے تحفظ، سی پیک اور جاری تمام منصوبوں کی سیکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے اتفاق رائے وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی نے چینی سفیر کو دھماکے کی تفصیلات، تحقیقات اور اہم پیش رفت بارے آگاہ کیا، محسن نقوی نے کہا یہ حملہ چینی شہریوں پر نہیں پاکستان پر ہے، پاک چائنہ دوستی پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ چینی بھائیوں کا تحفظ اولین ترجیح، بزدلانہ سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، کراچی حملے کی مکمل تحقیقات کو یقینی ملوث کرداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ نے حکومت پاکستان سے چینی انجینئرز پر حملے اور شہریوں کے تحفظ کو لے کر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، ترجمان نے کہا پاک چائنہ اعتماد، تعاون، دوستی اور سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوں گی، چین دہشتگردی کے خلاف حمایت کاری رکھتے ہوئے برادرانہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے والی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن، بلاول بھٹو زرداری، چئیرمین سینیٹ سید ہوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر نجکاری و سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان، وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، قائد حزب اختلاف عمرایوب نے دہشت گرد حملے میں چینی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کرتے ہوئے واقعے کو پاک چین دوستی پر حملہ قرار دیا ہے۔ کراچی میں کاروائی کے محرکات سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے دشمن دہشت گردی کے ذریعے گوادر میں جاری سی پیک منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں، وہ پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ہماری معاشی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں۔
ضرورپڑھیں:پاکستانی معیشت اور چائنہ کا کردار
چینی شہریوں کی حفاظت کا قابل اعتماد بندوبست بہرقیمت یقینی بنانا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے، چینی ماہرین اور کارکنوں پر حملوں کے ایسے کتنے ہی واقعات رونما ہوچکے ہیں لہٰذا لازم ہے کہ اب کسی صورت بھی ان کا اعادہ نہ ہونے دیا جائے۔ ان دہشت گرد حملوں سے بظاہر لگتا یوں ہے کہ دہشتگردوں کی نئی حکمت عملی غیرملکی آفیشلز اور شہریوں کو نشانہ بنانا ان کی ترجیحات میں سے ہے، حال ہی میں سوات میں 11 ملکی سفیروں کے قافلے کو بھی ہدف بنانے کی بھی کوشش کی جاچکی ہے۔ قبل ازیں کراچی میں نومبر 2018 میں چینی قونصل خانے اور اپریل 2022 میں جامعہ کراچی کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر چینی شہریوں پر دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں، رواں برسمارچ میں داسو ڈیم جاتے ہوئے بشام کے علاقے میں چینی انجینئرز کے قافلے کو بھی ٹارگٹ کیا گیا تھا۔ سی پیک منصوبوں کے سلسلہ میں چینی شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے چینی کارکنوں کو باقاعدگی سے حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دہشتگرد یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں، تاکہ معاشی ترقی کے سفر کو روکا جاسکے جوکہ ملک عزیز کیخلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ دہشتگرد تنظیموں، ان کے سہولت کاروں اور ملک دشمنوں کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے انٹیلیجنس نظام کو مزید بہتر بناتے ہوئے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر کرکہ ہی دہشت گردی کے تمام تانے بانے ختم کیے جاسکتے ہیں جوکہ ضرورت وقت ہے۔
دہشتگردوں نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے ضامن گیم چینجر معاشی پروگرام سی پیک کے مختلف منصوبوں سے جڑے چینی انجنئیر، کارکنوں اور شہریوں کو بارہا نشانہ بنایا ہے لیکن کراچی حملے کی ٹائمنگ دہشتگردوں کے مظموم عزائم اور حساسیت کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونے جا رہا ہے جس کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، اس دوران مختلف ممالک کے وفود پاکستان آئیں گے، معیشت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف امور زیربحث ہوں گے۔ چینی وزیراعظم بھی11 سال بعد اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آرہے متوقع ہے چینی وزیراعظم کے ساتھ ہاں دیگر امور پر بات ہوگی وہیں 16 ارب ڈالر چینی قرضوں کی ادائیگی کے طریقہ کار بھی زیربحث رہیں گے، 16 ارب ڈالر کے یہ قرض 12 سے زیادہ انرجی پلانٹس لگانے کیلئے لیے گئے تھے جن میں سے 7 پر ابھی کام مکمل ہونا باقی ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری کے کئی منصوبوں پر دستخط ہوں گے جس کیلئے حکومت پاکستان اس دوسرے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، ا گر ملکی سیاسی حالات بہتر رہے تو تقریباً 25 ارب ڈالرز کے 25 منصوبوں پر سرمایہ کاری کیلئے اچھی ڈیلز ہوسکتی ہیں اور 16 ارب ڈالر چینی قرضے بھی ادا ہوسکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیکیورٹی فورسز، اداروں اور حکومت کو بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے ملک میں امن و امان اور سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کے ساتھ غیرملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، انٹیلیجنس اداروں کو بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک دشمن عناصر پھر سے کوئی بزدلانہ کارروائی نہ کرسکیں اور ملک پاکستان معاشی ترقی و خوشحالی کی منازل طے کر سکے۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر