(روزینہ علی)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ہمارے لیے مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے کیلئے ٹائم لائن کا مسئلہ نہیں،میں محسوس کرتا ہوں کہ 25اکتوبر تک آئینی ترمیم پاس کرا لی جائے گی۔
بیٹ رپورٹرز سے ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کاکہناتھا کہ ہماری طرف سے آئینی ترمیم کیلئے کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے البتہ حکومت کیلئے ہو سکتی ہے، ہماری کوشش تھی کہ مولاناسمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے، حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے،اس کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے،پیپلز پارٹی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ جے یو آئی کا ڈرافٹ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے، بات کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے، ایوان صدر میں پانچ بڑے بیٹھے تھے تو یقینی طور پر سنجیدہ بات ہوئی ہوگی،ان کاکہناتھا کہ عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا،ہم عدالتی اصلاحات چاہتے ہیں اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں،آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پر مولانا مان گئے تھے، ان کاکہناتھا کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 8اور 51 پر ترمیم لانا چاہتی تھی لیکن پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے انکار کر دیا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان اور اس کی جماعت کو ہر موقع دیا لیکن انہوں نے غیر سنجیدگی دکھائی،عمران خان اگر اپریل 2022سے سیاسی فیصلے کرتے تو آج وہ دوبارہ وزیر اعظم ہوتے، عمران آج بھی سیاستدانوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتا ہے،مجھے تو عمران کا کوئی سیاسی مستقبل روشن نظر نہیں آتا، ہم نے سیاسی اتفاق رائے کیلئے کمیٹی بنائی پی ٹی آئی نے اس کا بھی بائیکاٹ کردیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہناتھا کہ جو مرضی چیف جسٹس آجائے ہمیں فرق نہیں پڑتا، لیکن افتخار چودھری کا طرز عمل نہیں ہونا چاہئے،ہم چاہتے ہیں صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں قائم ہوں اس سے عوام کو فوری ریلیف ملے گا، ان کاکہناتھا کہ سیاست میں جو میں ڈر گیا وہ مر گیا،اعلیٰ عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ ، پارلیمنٹ اور وکلاء کی متناسب نمائندگی کے ذریعے ہونی چاہئیں،جسٹس منیر نے 63Aکے فیصلے میں اپنا ذہن واضح کر دیا ہے، جب تک نیب ہوگا ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہوتی رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمان اور سیاستدان کی سپیس کم ہوئی ہے، اس سپیس کو لینے میں وقت لگے گا،ہم نے جمہوریت، پارلیمان اور سیاسی نظام کیلئے قربانیاں دیں، پھانسیاں جھیلیں، شہادتیں دیں،ہم جمہوری سیاسی نظام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم اور خصوصاً میں نے اپنے تمام بزرگ سیاستدانوں سے کہا کہ آپ کی پالیسیوں کے سبب جمہوری نظام میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں،آپ دیکھیں میں آج بھی اسی سیاسی نظام کی خاطر جدوجہد کررہا ہوں، بلاول بھٹو کا مزید کہناتھا کہ میں جمہوری سپیس لینے میں نہ صرف آگے بڑھا بلکہ ہم کامیاب بھی ہونگے، چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل درآمد، آئینی عدالت کا قیام اس جدوجہد کے نتائج ہونگے، آپ دیکھیں گے، ہم لمبی اننگز کھیلیں گے اور جمہوری میدان میں آگے بڑھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر