جلسے میں خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا، امیرمقام

Sep 09, 2024 | 14:06:PM

(24 نیوز) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام نے کہا ہے کہ کل کے جلسے میں خیبرپختونخوا کے سرکاری وسائل کو استعمال کیا گیا۔

امیر مقام نے کہا ہےکہ جس طرح غریب صوبے خیبرپختونخوا کے وسائل کو استعمال کیا گیا، اس کی مثال ان کی تاریخ میں تو ملتی ہے، کسی اور جماعت کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ہیں، جس طرح ریسکیو 1122 کی گاڑیوں، ایمبولینسوں کو سرکاری گاڑیوں کو استعمال کیا گیا، نقد رقم بھی تقسیم کی گئی۔

پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس کو سادہ کپڑے پہنا کر انہیں بٹھایا گیا، یہ انتہائی قابل مذمت بات ہے، وسائل کرپشن کی نظر ہو رہے ہیں اور ان پر لڑائیاں ہو رہی ہیں، اور جو تھوڑا کچھ بچ گیا وہ جلسوں میں استعمال ہو رہا ہے، تاہم ساتھ ہی وفاقی وزیر نے خیبرپختونخوا پولیس کو سراہا جو کہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہید ہونے والے کانسٹیبل کے گھر گیا تھا، پولیس فورس دہشگ گردی کے خلاف لڑ رہی ہے، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سفیران امیر مقام نے کہا عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے، ایسا جلسہ تو یونین کونسلز میں بھی کرایا جا سکتا ہے، مگر تمام تر وسائل کے استعمال کے باوجود عوام نے انہیں مسترد کیا، پھر اس گالم گلوچ کے بیانات قابل افسوس ہے، پشتون روایات میں گالم گلوچ نہیں، ہم اپنی اور دوسرے کی ماں بہن کو ایک جیسا سمجھتے ہیں۔

امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے موازنہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، عوام کو دکھانے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں ہے، اسی طرح باتیں کرنا ان کی عادت ہے، لیکن ابھی انہیں اپنے جنازے کی تیاری کرنی چاہیے، جلد از جلد آپ کے سامنے آجائے گا، کل جلسے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے، ان کی مذمت کرتے ہیں، پختون روایات کی پامالی ہمیشہ کی گئی ہے، وہ شخص کیا پورے پاکستان کی بات کرے گا، جس کا خود اپنے حلقے پر کنٹرول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پارلیمان قانون بناتا ہے اور ہمارا کام قانون کی تشریح کرنا ہے‘

امیر مقام نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ان کی کابینہ کے اندر لوگ گواہی دے رہے ہیں کہ صوبے کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ لیا ہے، میں غریب صوبے سے تعلق رکھتا ہوں، مجھے دکھ ہوتا ہے کہ میرا صوبہ اسکینڈلستان بن گیا ہے، صوبے کی عوام نے کل دیکھ لیا ہے، اس کے ساتھ کوئی نہیں ہے، تعلیم کے شعبے میں بھی زمینیں بیچ کر کمیشن لینے پر بات آ گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نوجوانوں کو گالم گلوچ کے ذریعے بڑھاوا دے مگر یہ کام چلے گا نہیں آخری میں ناکام ہوجاتا ہے اور اب یہی ہو رہا ہے، میں خود کشمیر امور کا وزیر ہوں، یہ سوال کرتا ہوں کیوں بھارت کو عمران خان کے دور حکومت میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی ضرورت پیش آئی، وہ دور کس کا تھا؟ اس وقت عمران خان وزیر اعظم تھے، اب لوگوں کو سمجھ آ رہا ہے کہ اس کے پیچھے کیا داستان ہے، ابھی تکلیف یہ ہے کہ ملک میں بہتر آ رہی ہے، ترقی ہو رہی ہے، ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، سی پیک پر دوبارہ کام شروع ہو رہا ہے، یہ دیکھ کر انہیں ہزم نہیں ہو رہا ہے۔

امیر مقام نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خیبرپختونخوا میں رشوت کو قانونی حیثیت دے دی ہے، یہ ان کی جماعت کے تیسرے دور کا بڑا کارنامہ ہے، یہ ملک کے لیے ناسور ہیں، مگر یہ ناسور ایسے نہیں چلتا رہے گا، اب آگے کوئی اس پر یقین نہیں کرے گا، اب عوام کا یہی مطالبہ ہوگا کہ آپ کچھ کر کے دکھاؤ، جبکہ ساتھ ہی امیر مقام نے سرکاری وسائل کے استعمال پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز کپ ٹورنامنٹ سے نئے کھلاڑی سامنے آئیں گے: محسن نقوی

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ میں دادا مرحوم کے ساتھ سیاسی مہم کے لیے خیبرپختونخوا گیا تھا، میرا پختون ثقافت کے ساتھ پہلا تجربہ تھا، ہمیں بہت عزت دی، یہ روایات کئی صدیوں پر مشتمل ہے، ماں بہن بیٹی کا عزت وقار خوب جانتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا جب ایک وزیر اعلیٰ اسٹیج پر کھڑا ہو کر، ادھر سے دہشت گردوں سے بھاگ کر آتا ہے، اتنا دم نہیں ہے ان سے آنکھیں ملائے، ہم دہشت گردوں کے پاکستان کے حوالے سے عزائم پر بات کرتے ہیں، دہشت گردوں کا سر کچلنے کی بات کرتے ہیں مگر علی امین گنڈا پور ایک خاتون کو للکارتے ہو اور ادھر دہشت گردوں سے ڈرتے ہو، چلو بھر پانی ہوتا اور تھوڑی سی شرم ہوتی تو ڈوب مرتے، جب آپ اندر سے کھوکھلے ہوتے ہو تب ہی ایسی گفتگو کرتے ہو۔

مزیدخبریں