(24 نیوز)بڑی قانون سازی سے پہلے بڑی مشاورت،حکومت کا ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور آئینی اصلاحاتی پیکج لانے کا مشن،وزیراعظم نے اتحادیوں اور دیگر ارکان پارلیمنٹ کوعشائیے پربلالیا،جے یوآئی ف کو بھی دعوت،شہبازشریف مجوزہ قانون سازی اور معاشی صورتحال پراعتمادمیں لیں گے،صدر آصف علی زرداری بھی پیپلز پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو عشائیہ دیں گے،حکومتی اتحادقومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے قریب پہنچ گیا۔سینیٹ میں حکومت کو مطلوبہ64 ووٹ ملنے کی بھی قوی اُمید ہے۔
رواں ہفتے اہم قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے آج اتحادی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کو عشائیے پر مدعو کر لیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
پارلیمنٹ میں رواں ہفتے اہم قانون سازی کے معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف اتحادیوں کے اعزاز میں آج شام ساڑھے سات بجے عشائیہ دیں گے۔عشائیے میں تمام اتحادی جماعتوں کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) نے ابھی شرکت کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم ملکی معاشی صورت حال اور مجوزہ قانون سازی پر اراکین کو اعتماد میں لیں گے۔حکومت ججز کی تعداد بڑھانے سمیت ایک آئینی اصلاحاتی پیکج بھی لانا چاہتی ہے۔
اس سے قبل 3 ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل کو مؤخر کر دیا تھا، بل حکومتی رکن بیرسٹر دانیال چوہدری نے پیش کیا تھا۔انہوں نے بتایا تھا کہ ترمیمی بل کا مقصد فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، بعد ازاں پی ٹی آئی نے بیرسٹر دانیال کے بل کی مخالفت کردی تھی۔28 اگست کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 22 کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
بل کے مطابق ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ کے زیر التوا کیسز حل کرنے میں مدد ملے گی، ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ سائلین کو انصاف کی بروقت یقین دہانی کرا سکے گی۔بل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ججز تعیناتی میں ان کی ماحولیات، بین الاقوامی تجارت اور سائبر کرائم کے قوانین میں مہارت مدنظر رکھی جائے گی، 24 جولائی کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے بیشتر ارکان نے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی منظور شدہ تعداد میں اضافے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاہم اس حوالے سے بل پر غور ان کے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا تھا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد کا تعین زیر التوا تفصیلات کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے،ہمیں اسے 17 سے بڑھا کر 24 کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔27 اپریل کو سپریم کورٹ میں فیصلوں کے منتظر مقدمات کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔2022 میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اعلیٰ اور نچلی عدالتیں 21 لاکھ 44 ہزار زیر التوا مقدمات کے ایک بڑے بیک لاگ سے نمٹ رہی ہیں کیونکہ 2021 کے دوران 41 لاکھ 2 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور 40 لاکھ 60 ہزار نئے مقدمات دائر کیے گئے۔2021 کے آغاز میں تمام عدالتوں میں مجموعی طور پر 21 لاکھ 60 ہزار مقدمات زیر التوا تھے۔