(24 نیوز)غلط فہمی یا پھر حقیقت یہ معمہ ابھی حل نہیں ہوسکا ۔ابھی ایک خبر میڈیا کی زینت بنی جس میں تین لڑکیوں نے مبینہ طور پر نازیبا اشارے کرنے پر پیٹرول پمپ کی ٹک شاپ پر کھڑے سیلز مین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر مقدمہ درج کروا کے اُنہیں گرفتار بھی کروادیا۔بنیادی طور پر تین لڑکیوں نے سیلز مین پر ہراسانی کا الزام لگایا۔
پروگرام’10تک‘ میں انکشاف ہوا ہے کہ واقعے کی سی سی فوٹیج منظر بھی عام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکیاں کافی کے مگ پکڑے ٹک شاپ کے کیش کاؤنٹر پر کھڑی ہیں، کم عمر سیلزمین کیشیئر کے ساتھ کاؤنٹر پر بیٹھا ہے، لڑکیاں غصے میں بات کرتی ہیں اورپھر کاؤنٹر کے اندر کی طرف آجاتی ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق ایک لڑکی سیلزمین کا گریبان پکڑ کر تھپڑ مارتی ہے، دوسری لڑکیاں سیلز مین کے بال پکڑ کر تشدد شروع کر دیتی ہے، لڑکیاں تینوں سیلزمین کو بری طرح پیٹتی ہیں، اِس دوران ایک بزرگ گاہک لڑکیوں کو منع کرتے ہیں تو لڑکیاں اُنہیں بھی خوب سناتی ہیں اور پھر تھانے چلی جاتی ہیں ۔
ضرورپڑھیں:200سے 500یونٹس بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے خوشخبری
دوسری جانب لاہور میں ٹک شاپ ملازم پر تشدد کے واقعے پردکان پر کام کرنیوالے لڑکےیوسف نے لڑکیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دیدی ہے۔یوسف نے پولیس کو بیان دیا کہ لڑکیوں کو دیکھ کر کوئی کمنٹس نہیں کیے ،اپنے ساتھی ورکر کے ساتھ مذاق کرکے ہنس رہا تھا ،لڑکیوں نے ہنسنے پر ہراساں کرنے کا الزام لگا کر تشدد کیا ، فریقین کے بیانات ریکارڈ کرکے تفتیش جاری ہے ،حقائق کی روشنی میں قانونی کارروائی کی جائے گی ۔اب کہا جارہا ہے کہ یہ لڑکیاں مضبوط بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھتی ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اِس معاملے میں کون سچا ہے اور کون جھوٹا ۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئےاور جو بھی قصوروار ہے اُس کو سزا ملنی ہی چاہئے۔