اسرائیل اور حماس کا مذاکرات میں سنجیدگی ظاہر نہ کرنے پرقطر کا ثالثی کردار ادا کرنے سے انکار
غزہ کے وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی مظالم میں اب تک 43 ہزار 500 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں ثالثی کردار ادا کرنے سے انکار کردیا ہے، خلیجی ریاست کی وزارتِ خارجہ کے مطابق قطر اس وقت تک ثالثی کردار ادا نہیں کرے گا،جب تک دونوں ممالک مذاکرات کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لئے لائحہ عمل طے نہیں کرتے، قطر کی جانب سے امریکی انتظامیہ کو کہا گیا کہ جب دونوں فریق ثالثی میں دوبارہ شامل ہوں گے تو وہ اس کے لیے تیار ہوں گے۔
غیر ملکی خبرر ساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ریاست کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بیان میں کہاہے کہ قطر نے 10 روز قبل اسرائیل اور حماس کو مطلع کیا تھا کہ اگر انہوں نے اس دوران کوئی معاہدہ نہیں کیا تو قطر فریقین کے درمیان ثالثی کردار ادا کرنے سے سبکدوش ہوجائے گا،سفارتی ذرائع کے مطابق حماس اور اسرائیل سنجیدگی سے مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہیں، واضح رہے کہ قطر 2012 سے امریکا کی مدد سے حماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کر رہاہے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے طویل سفارت کاری بھی کررہا ہے۔
غزہ میں جاری جنگ میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے، غزہ کے وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی مظالم میں اب تک 43 ہزار 500 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں کثیر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ اس جنگ میں ایک لاکھ سے زائد شہری زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔
ضرورپڑھیں:’ دہشتگردی میں دفاعی فورسز کو نشانہ بنانا پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کی ایک رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023 کے بعد سے بین الاقوامی قوانین کی متعدد خلاف ورزیوں کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں، اقوام متحدہ نے صہیونی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی اموات میں حیران کن اضافے کی مذمت کی اور یہ تصدیق کی کہ صہیونی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غزہ کے شہری شدید متاثر ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے بعد دوحہ میں حماس کا سیاسی دفتر اب اپنے مقصد کو پورا نہیں کر سکے گا،ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا قطر فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنماؤں کو ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کرے گا یا نہیں، دوحہ میں حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں قطر چھوڑنے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں قیدیوں کے تبادلے کے بعد ہونے والی مختصر جنگ بندی کے باوجود مذاکرات کے ایک کے بعد ایک دور جنگ کے خاتمے میں ناکام رہے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کی مدت کے اختتام اور رواں ہفتے ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل تعطل کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن اور دوحہ نے گزشتہ ماہ نئے آپشنز تلاش کرنے کے لیے نئے مذاکرات کا اعلان کیا تھا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ مذاکرات میں موجود خلا کو پر کرنے کے لیے فریقین آمادہ نہیں ہیں، حماس کی جانب سے سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے تازہ مسودے کو مسترد کیے جانے کے بعد امریکا نے قطر سے کہا ہے کہ قطر میں اب حماس کی موجودگی قابل قبول نہیں ہے، سینئر امریکی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پہ کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز بار بار مسترد کیے جانے کے بعد امریکا کے پارٹنرز میں سے کسی کے بھی دارالحکومت میں حماس اور ان کے حامیوں کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہیے، حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کیے جانے کے بعد ہم نے یہ بات قطر پر واضح کر دی تھی۔