مبارکباد! بجلی 10 روپے سستی

تحریر: وقاص عظیم

Oct 10, 2024 | 22:47:PM

پاکستانیو! مبارک باد, بجلی کی قیمت میں 10 روپے فی یونٹ کی کمی ہونے جا رہی ہے, ان سب لوگوں کے منہ میں خاک جو کہتے تھے کہ بجلی سستی نہیں ہوسکتی، سابق نگراں وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے آج سے 3 ماہ قبل یہ دعویٰ کیا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں اس سے بجلی 10 روپے فی یونٹ سستی ہوسکتی ہے۔

آج وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر گوہر اعجاز کے اس دعوے کو سچ ثابت کردیا، وفاقی کابینہ نے پہلے مرحلے میں 5 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے معاہدے ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، یہ سفر آسان نہیں تھا ، یہ ایک جنگ تھی جسے گوہر اعجاز نے کاروباری برادری کے ساتھ مل کر لڑا، اس دوران گوہر اعجاز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں مگر گوہر اعجاز ان دھمکیوں سے نہیں ڈرے، 40 خاندانوں کے 107 آئی پی پیز کے ساتھ کیے ظالمانہ، غاصبانہ اور جابرانہ معاہدوں کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا گیا۔

گوہراعجاز نے آئی پی پیزکو ٹیک اینڈ پے ماڈل پرمنتقل کرنےسے بچت کا تخمینہ پیش کیا جس کے مطابق ٹیک اینڈ پے ماڈل پرمنتقلی سے بجلی کی قیمت میں 14 روپے فی یونٹ کمی متوقع ہے، آئی پی پیز کو ٹیک اینڈ پے پر منتقلی سے ڈسٹریبیوشن و ٹیکسوں میں 4 روپے کمی ہو گی جبکہ  مجموعی طور پر قومی خزانے کو ایک ہزار ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔

آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات آسان نہیں تھے، ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق حکومت ان آئی پی پیز کو سالانہ ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹ کر رہی تھی، آئی پی پیز نے ملکی معیشت کو پوری طرح یرغمال بنا رکھا تھا، آئی پی پیز کے 8 مختلف ادوار میں کیے گئے معاہدوں سےمتعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی محمد علی 2020 میں 300 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ تیار کر چکے ہیں، جس کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آئی پی پیز نے حکومت کے ساتھ کیے گئے بجلی کے ان معاہدوں میں پاکستان کے مفادات کو خاطر میں نہیں رکھا، ان آئی پی پیز کا منافع 20 فیصد سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا فضائی آلودگی کے نشانے پر، ایم این اے شائستہ خان کی قومی اسمبلی کی کمیٹی میں دہائی، ہمیں بچاؤ 

حکومت کو آئی پی پیز کے خلاف تحقیقات میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، ٹاسک فورس نےمتعدد آئی پی پیز کی غلط بیانی پکڑی، حکومتی ذرائع کے مطابق کئی آئی پی پیز کا منافع 20 گنا سے بڑھ چکا ہے، متعدد آئی پی پیز نے دوران تحقیقات منافع سے متعلق غلط بیانی کی، کئی آئی پی پیز نے 15 فیصد منافع سے متعلق غلط بیانی کی، متعدد آئی پی پیز نےسرمایہ کاری کے نام پرحکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی، اندازہ لگائیں جس ایک آئی پی پی نے 2008 میں 11 ارب 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی  اس پر 16 سال بعد 210 ارب روپے کا منافع کما لیا، حکومتی تحقیقات کے دوران آئی پی پیز نے تحقیقات کو عالمی ثالثی عدالت میں لےجانے کی دھمکی دی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے پہلے مرحلے میں 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر رہے ہیں جس سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا ریلیف ملے گا، وفاقی کابینہ کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ٹاسک فورس کی سفارش پر 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کی منظوری دی ہے، معاہدے ختم کرنے سے بجلی صارفین کو 60 ارب روپے سالانہ کا فائدہ ہو گا اور بجلی کے فی یونٹ نرخ میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا 5 آئی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے سے ملکی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت اور ان آئی پی پیز کو واجب الادا رقم پر سود نہیں دیا جائے گا، وفاقی کابینہ کے اعلامیے کے مطابق جن آئی پی پیز کے ساتھ کیپیسٹی چارجز کے معاہدے ختم کیے گئے ہیں ان میں صبا، لال پیر، حبکو، روش پاور اور اٹلس پاور پلانٹس شامل ہیں، آئی پی پیز میں سے روش پاور بلڈ اون آپریٹ اینڈ ٹرانسفر معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، معاہدے کی رو سے اس کی ملکیت حکومت کو منتقل کرنے کے بعد اس کی پرائیوٹائزیشن کمیشن کے ذریعے نجکاری کی جائے گی، باقی ماندہ 4 آئی پی پیز کی ملکیت ان کے مالکان کے پاس رہے گی، وزیراعظم کا کہنا تھا حکومتی معاہدے کو ختم کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی جبکہ دیگر آئی پی پیز سے معاہدوں پر بتدریج نظر ثانی کر کے بجلی ٹیرف کم کریں گے۔

سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے بجلی سستی ہونے پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ 40 خاندانوں کے 107 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہورہے ہیں، وفاقی کابینہ نے پہلے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان آئی پی پیز نے کئی سالوں تک بمشکل کوئی بجلی پیدا کیے بغیر سالانہ 100 ارب روپے وصول کیے، بجلی صارفین ان آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی کرتے رہے ہیں، آئی پی پیز کی ٹاسک فورس ملکی معاشی و سماجی بقاء ک لیے کوششیں کر رہی ہے، آئی پی پیز کے معاہدوں کو ٹیک اینڈ پے پر منتقل کرنا ہی مقصد ہے، بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو ہی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

گوہر اعجاز نے ایوان صدر میں ایف پی سی سی آئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں کاروباری برادری ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، گذشتہ ایک سال کے دوران معیشت مستحکم ہوئی ہے، ایک سال میں روپے کی قدر مستحکم رہی ہے، پاکستان دوبارہ ترقی کی پروان بھرنے کے لیے تیار ہے، ہماری معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ انرجی کی قیمتیں ہیں، صنعتوں کو 16 سینٹ پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے، صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت 9 سینٹ مقرر کی جائے، ملکی برآمدات کو خطے کے ممالک کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے، ایکسپورٹس کو بڑھانا ہی معاشی ترقی کا راستہ ہے، پاکستان کی معیشت کو ڈالرز درکار ہیں۔

مزید پڑھیں: دیہات کا مڈل کلاس نوجوان

انہوں نے مزید کہا کہ  ایکسپورٹس میں اضافے کے ذریعے ڈالرز کمائے جا سکتے ہیں، نگراں دور میں زرعی شعبہ کی برآمدات میں 60 فیصد بڑھایا گیا، نگراں دور میں ملکی برآمدات میں 10 فیصد کا اضافہ کیا گیا ، انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کے گوش گذار کیا کہ کاروباری برادری آئی پی پیز کے خلاف مہنگی بجلی کی جنگ لڑ رہی ہے، آئی پی پیز کو ایک سال بجلی نہ بنانے کے باوجود ایک ہزار ارب روپے ادا کیے گئے، جو بجلی ہم خرید رہے ہیں صرف ان کی ادائیگی کی جائے، صرف بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں کو رقم ادا کی جائے، ایسے پاکستان کی معیشت کو اپاہج نہیں کیا جا سکتا۔

مزیدخبریں