پیگاسوس اسپائی ویئر ہیکنگ، پاکستان اور بھارت سمیت51 ممالک کے واٹس ایپ صارفین نشانہ بنے

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب رپورٹ) امریکی عدالت میں پیش کیے گئے ایک نئے قانونی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 2019 میں پیگاسوس اسپائی ویئر نے ہیکنگ مہم کے دوران51 ممالک کے واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ میکسکو سب سے اوپر تھا جہاں 456+؍افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد بھارت (100؍)، بحرین(82)، مراکش (69)، پاکستان (57)، انڈونیشیا (54؍) اور اسرائیل (51) کا نمبر تھا۔ ترکی میں26، اسپین میں21 اور فرانس میں7 افراد نشانہ بنے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق،2019کی واٹس ایپ ہیکنگ مہم میں اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسوس کے ذریعے نشانہ بنائے گئے 1223 افراد میں سے کم از کم100 کا تعلق بھارت سے ہے۔ یہ معلومات امریکی عدالت میں پیش کیے گئے ایک نئے قانونی دستاویز میں سامنے آئی ہیں۔4اپریل کو شائع ہونے والی یہ دستاویز واٹس ایپ کی جانب سے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ ٹیکنالوجیز کے خلاف دائر کردہ مقدمے کا حصہ ہے، جو پیگاسوس اسپائی ویئر تیار کرتی ہے۔ میٹا (سابقہ فیس بک) کی ملکیت واٹس ایپ2019سے این ایس او گروپ کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ واٹس ایپ کا دعویٰ ہے کہ اپریل اور مئی2019ے دو ہفتوں کے دوران این ایس او گروپ کے اسپائی ویئر کا استعمال ایپ کے1400صارفین کے خلاف کیا گیا۔
20دسمبر کو، ایک امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ این ایس او گروپ2019 میں پیگاسوس کے ذریعے 1400 واٹس ایپ اکاؤنٹس کی غیرمجاز نگرانی کیلئے ذمہ دار ہے۔ رپورٹس کے مطابق، این ایس او گروپ پر واٹس ایپ کو ہونے والے نقصان کا تعین ایک الگ سماعت میں کیا جائے گا۔سماعت کے دوران، واٹس ایپ نے دو ہفتوں کے دوران پیگاسوس کے ذریعے نشانہ بنائے گئے افراد کی تعداد ملک وار فہرست پیش کی۔ یہ صارفین51؍ ممالک میں پھیلے ہوئے تھے۔میکسکو سب سے اوپر تھا جہاں 456+؍افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد بھارت (100؍)، بحرین(82)، مراکش (69)، پاکستان (57)، انڈونیشیا (54؍) اور اسرائیل (51) کا نمبر تھا۔ ترکی میں26، اسپین میں21 اور فرانس میں7 افراد نشانہ بنے۔ امریکہ میں کم از کم ایک، جبکہ کنیڈا اور برطانیہ میں دو دو افراد متاثر ہوئے۔2019 کی ہیکنگ مہم میں نشانہ بنائے گئے افراد کی شناخت واضح نہیں ہے۔ دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سابق الیکشن کمشنر آشوک لاوسا، مرکزی وزراء اشوینی ویشنو اور پرہلاد سنگھ پٹیل، صنعتکار انیل امبانی اور سابق سی بی آئی ڈائریکٹر الوک ورما ممکنہ شکار میں شامل تھے۔لیکن بھارتی حکومت نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیگاسوس سافٹ ویئر جب کسی ڈیوائس میں انسٹال ہو جاتا ہے، تو یہ صارف کے علم میں آئے بغیر کال، ای میل، لوکیشن ڈیٹا، خفیہ پیغامات اور تصاویر تک رسائی حاصل کر لیتا ہے۔ جولائی2021میں،17میڈیا اداروں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پیگاسوس کا استعمال صحافیوں، کارکنوں اور سیاستدانوں کی غیرقانونی نگرانی کیلئے کیا جا رہا تھا، جن میں بھارت کے افراد بھی شامل تھے۔ این ایس او گروپ اس اسپائی ویئر کا دنیا بھر کی حکومتوں کو لائسنس دیتی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پیگاسوس صرف ان حکومتوں کو فروخت کرتی ہے جن کا انسانی حقوق کا ریکارڈ اچھا ہو، اور اس کا مقصد مجرموں کو نشانہ بنانا ہو۔
یہ بھی پڑھیں:خوشخبری،بجلی ایک روپے71 پیسےفی یونٹ سستی،نوٹیفیکشن ایشو