بھارتی نظام عدل کے منہ پر طمانچہ،حریت رہنمایاسین ملک کا اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد منصور)بھارتی نظام عدل کے منہ پر طمانچہ،جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق تقسیم ہند کے بعد سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے بھارت نے وہاں کے مسلمانوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے ان کی مثال نہیں ملتی ہے ،بھارت نے اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارتی آئین کو روندتے ہوئے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا بھی خاتمہ کردیا۔
اب تک مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج نے مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کرنے کیلئے ہر طرح کا غیر انسانی حربہ استعمال کیا ہے،مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور وہاں کے مظلوم عوام کے حق میں آواز اٹھانے پر مسرت عالم، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی اور یاسین ملک ناکردہ گناہوں کی پاداش میں پابند سلاسل ہیں۔
دہلی ہائیکورٹ نے جمعہ 08اگست کو یاسین ملک کیخلاف نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی درحواست پر سماعت کی تھی،سماعت کے موقع پر حریت رہنما یاسین ملک نے وکیل کی خدمات لینے سے انکار کرتے ہوئے اپنا کیس ازخود لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کے اس فیصلے کے بعد جسٹس سریش کیٹ کی سربراہی والے بینچ نے کیس کی سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ یاسین ملک جھوٹے اور بے بنیاد قتل اور عسکریت پسندوں کی مالی اعانت کے الزامات پر سزا کاٹ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یاسین ملک نے اپنے کیس کے ازخود دلائل دینے کا فیصلہ کیوں کیا ہے اور اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ یہ سوالات گردش کر رہے ہیں ؟
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما یاسین ملک ازخود کیس لڑ کر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ الزامات کی حقیقت بیان کرنا چاہتے ہیں،ایسا کرتے ہوئے یاسین ملک مقدمے کی سیاسی نوعیت اور بھارتی حکومت کی جانب سے انہیں خاموش کرنے کی کوششوں کو بھی اجاگر کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:متنازع ویب سیریز "برزخ" پاکستان میں یوٹیوب سے ہٹا دی گئی
یاسین ملک یہ سمجھتے ہیں کہ وکیل مقرر کرنے کی صورت میں ان کا مقدمہ منصفانہ انداز سے نہیں چل سکتا،ایسا کرکے وہ ایک طرح سے بھارت میں قانونی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کرسکتے ہیں،یاسین ملک کی جانب سے اپنا مقدمہ خود لڑنے کو بھارتی حکومت کی پالیسیوں کیخلاف مزاحمت کی علامتی کارروائی کے طور پر بھی دیکھا جائے گا۔
یاسین ملک کے مقدمے کا فیصلہ جو بھی آئے حریت رہنما کی جدوجہد کشمیری نوجوانوں کو حق کی راہ پر چلنے کی ترغیب دیتی رہے گی،یاسین ملک اور دیگر کشمیری رہنما جو بغیر شواہد اور بغیر ثبوتوں کے پابند سلاسل ہیں انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے ٹیسٹ کیس ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کو بھارت پریہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو بہتر کئے بغیر خطے میں امن کا قیام خواب ہی رہے گا۔