اینٹی کرپشن کی استدعا مسترد، فواد چودھری کو بڑا ریلیف مل گیا

Dec 11, 2023 | 14:55:PM

(ارشاد قریشی)نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے پیسے لینے کا معاملہ، عدالت نے  اینٹی کرپشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر  جیل بھیج دیا ۔ 

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سیشن کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج ، اینٹی کرپشن حکام کی جانب سے سابق پی ٹی آئی رہنما  کا 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مانگا گیا تھا ، اینٹی کرپشن کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر لیگل قیصر وڑائچ عدالت میں پیش ہوئے، اور موقف اختیار کیا کہ  فواد چودھری سے 35 لاکھ روپے برآمد کرنے ہیں اس لیے 7 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن  نے کہا کہ پرل گلوبل سوسائٹی میں پیسے لینے کا جو معائدہ ہے وہ بھی پیش کر رہے ہیں،سینئر سول جج (کرمنل ڈویژن) غلام اکبر  کو  فواد چودھری کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری اور بینا فراز،قمر عنایت  نے دلائل دیئے۔

وکیل فواد چوہدری  قمر عنایت کا کہنا ہے کہ فواد چودھری پر 35 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام ہے،ہمارے نزدیک اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا کہ ایک وفاقی وزیر پر کرپشن کا الزام لگا دیاجائے ، فواد چودھری کو نومبر 2022ء میں لاہور سے گرفتار کیا گیا،یہ کیس بھی اسی نوعیت کا ہے جو سلسلہ 2022ء سے چل رہا ہے،یہ ایف آئی آرز نئی بات نہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا ہے ،ہم 2022ء سے جعلی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں ، اسلام آباد میں درج ایف آئی آر کے مدعی کا نام ہے نا  والد کا نام تھا نہ ایڈریس تھا ،اب نیا طریقہ سورس رپورٹ کا ایجاد کیا گیا ہے ، یہ من گھڑت مقدمات کی ایک سیریل چل رہی ہے ،فواد چودھری دو روز پہلے اور ابھی ایک روز زیر، تفتیش رہے کیا فواد چودھری نے رشوت لینے کا انکشاف کیا؟؟  مزید، ریمانڈ کی استدعا تب کی جاتی ہے جب ملزم کے انکشاف پر کوئی شے برآمد کرنی ہو ۔ 

 فواد چودھری کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالت ایک ایسافورم ہے جہاں ہم رو سکتے ہیں ،2022 سے شروع ہونے والی کہانی کی سیریز جاری ہے ،مائی لارڈ کے سامنے بین بجانے والی بات ہیں کیونکہ ہم لوگ زیادی لمبی بات کرتے ہیں ،معاملہ اب عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا یہ ریمانڈ بنتا ہے؟میری نظر میں ریمانڈ تو دور کی بات ،انھیں اس مقدمے سے ڈسچارج کیا جانا چاہیے ،مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے، ڈسچارج یا ضمانت منظور کی جائے۔

سینئر سول جج (کرمنل ڈویژن) راولپنڈی غلام اکبر نے اینٹی کرپشن کی جانب سے سات  روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا  مسترد کرتے ہوئے فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر سنٹرل جیل اڈیالہ بھجوانے کا حکم دے دیا ۔ 

دوران سماعت فواد چودھری نے عدالت سے اہلخانہ سے بات کرنے کی اجازت مانگ لی ، فواد چودھری نے کہا کہ میرا فیملی سے رابطہ نہیں ہورہا آپ اجازت دیں تو میں فیملی سے بات کرنا چاہتا ہوں ،عدالت کی اجازت کے بعد فواد چودھری اور بھائی فیصل چودھری کو الگ کمرہ میں بٹھا دیا گیا،فاضل عدالت کے جج غلام اکبر اپنے چیمبر میں چلے گئے،فیصل چوہدری ،بینا چوہدری ایڈوکیٹس بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت میں پیشی سے قبل فؤاد چودھری نے میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا کہ سب جھوٹے اور بے بنیاد کیس بھگت رہے ہیں، کھاد چوری کا کیس بنا لیکن سب میں عدالت ہی سے ریلیف ملے گا،پاکستان میں اب مرنا ضروری ہے دیکھیں کب مرتے ہیں۔ 

سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مقدمات پر مقدمات بنا رہے ہیں، دیکھتے ہیں اور کتنے مقدمات بناتے ہیں،کھاد کی ایک بوری کے بعد چھ بوریوں کی چوری کا نیا مقدمہ بنے گا، صحافی نے سوال کیا کہ وجوہات کیا ہیں کیا الیکشن آرہے ہیں؟ فواد چودھری نے کہا کہ وجوہات تو پہلے ہی سب جانتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں :ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس ، بلاول نے براہ راست نشریات کی درخواست دے دی

مزیدخبریں