گزشتہ سال ہم ڈیفالٹ کر جاتے ،صرف 2 ہفتے کی برآمدات کا زرہ مبادلہ رہ گیا تھا ، وزیر خزانہ

کوئی مقدس گائے نہیں ، ہر شخص کو پورا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

Jun 11, 2024 | 18:33:PM
گزشتہ سال ہم ڈیفالٹ کر جاتے ،صرف 2 ہفتے کی برآمدات کا زرہ مبادلہ رہ گیا تھا ، وزیر خزانہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(وقاص عظیم )وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی ٹیم کے ہمراہ اقتصادی سروے رپورٹ کے حوالے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ  گزشتہ سال ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے ہمارے پاس صرف 2 ہفتے کی برآمدات کا زرہ مبادلہ رہ گیا تھا۔

 وزیر خزانہ  محمد اورنگزیب نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے ہر شخص کو پورا ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ،ڈسکوز کے بورڈز کو تبدیل کیا جا سکے گا ،ڈسکوز کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیا جائے گا ،

 رواں مالی سال معیشت کے حجم میں 11 فیصد اضافہ ہوا ، گزشتہ مالی سال میں جی ڈی پی سکڑ گئی ، جب میں پرائیویٹ سیکٹر میں تھا تب ہی کہتا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہے ، ہمارے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں تھا ، جی ڈی پی کی گروتھ میں مشکلات آئیں اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں۔

آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھی

 مالی سال 2022-23 میں شرح نمو 2 فٰصد کم ہوئی تھی ، مالی سال 2022-23 میں روپے کی قدر میں 29 فیصد کمی ہوئی ، ان مسائل کے ساتھ ہم نے مالی سال 2023-24 کا آغاز کیا ہے ،جی ڈی پی گروتھ میں بڑی صنعتوں کی گروتھ اچھی نہ رہی ،9 مہینے کا معاہدہ نہ کرتے تو ہم ٹارگٹ طے نہ کررہے ہوتے،اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے توصورتحال مختلف ہوتی ،جب سال شروع ہوا تو تخمینہ تھا 6 بلین ڈالڑ کا کرنٹ خسارہ ہوگا ،جو ٹیکس وصول ہوا وہ بے مشال ہے ،صوبوں نے بھی ڈیلیور کیا ان کو بھی کریڈیٹ جاتا ہے ،بلند شرح سود اور مہنگی توانائی کے سبب لارج اسکیل مینو فیچکرنگ متاثر ہوئی ۔ 

باتیں ہو رہی تھیں ڈالر 350 پر جائے گا

 وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں  مالی سال ریونیو کلیکشن میں 13 فٰیصد اضافہ ہوا ، ہنڈی حوالہ اور سمگلنگ کو روکا گیا ، جی ڈی پی گروتھ 2.38 فیصد رہی ، زراعت میں شرح نمود 6.25 فیصد رہی ، ہم یقینی بنارہےہیں کہ ایکسچینج سائیڈ پر سٹے بازی ختم ہوجائے ، کرنٹ اکاونٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوئے ،پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے آنا چاہیے ،معاشی استحکام آنے سے اعتماد بحال ہو رہا ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت مذاکرات ہوئے ہیں ،پاکستان نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کیا ہے ،پاکستان نے معاشی ڈسپلن کو فالو کیا ہے ،یہ پاکستان کا پروگرام ہے ، آئی ایم ایف اس کی سپورٹ کر رہا ہے ،توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کرنا ہے  ،اسٹریٹجک سرکاری ادارے نہیں ہوسکتے  ۔

یہ بھی پڑھیں :امسال تعلیمی بجٹ میں 204 فیصد کا اضافہ