(24 نیوز)مجوزہ آئینی ترمیم،پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس،،پیپلز پارٹی کا مسودہ سامنے آ گیا،پیپلز پارٹی کی جانب سے آرٹیکل 175 اے میں آئینی عدالت کا قیام شامل،اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی خصوصی شرکت،سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان،پیپلز پارٹی کی شیری رحمان اجلاس میں شریک ہوئے،سینیٹرایمل ولی خان اور اعجاز الحق کی بھی اجلاس میں شرکت،اجلاس کل دوپہر12بجےپھرہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پوری کوشش ہو گی تمام جماعتوں سے مشاورت کر کے آئینی ترمیم پر متفقہ مسودہ لائیں،اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو حکومت کا یہ موقف کہ وقت ضائع نہ کیا جائے،درست ہو گا،حکومت اپنا زور لگانے کے بجائے اتفاق رائے چاہتی ہے،اپوزیشن جماعتوں نے بھی آئینی ترمیم پر تبصرہ کیا،وزیر قانون نے واضح کیا ہے کہ دو تہائی اکثریت کیلئے نمبر پورے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اس حوالے سے کہا ہے کہ حکومت نے پہلی دفعہ آئینی ترمیم پر اپنا ڈرافٹ شئیر کر دیا،دیکھتے ہیں بات کہاں تک پہنچتی ہے،جےیوآئی اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں ڈرافٹ پر مشاورت کریں گی،،پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ جبکہ جےیوآئی کی پی ٹی آئی سے مشاورت ہوگی،وفاقی وزیر اعظم تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مسودہ اس سے پہلے سپریم کورٹ بار کے حوالے کیا تھا،پی ٹی آئی نے وقت لیا ہے،کوئی رائے نہیں دی ،جوڈیشل پیکچ پر ہماری اوربار کی تجاویز کو کمیٹی کے سامنے رکھنی ہے۔
26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت نے مجوزہ ترمیم کا ڈرافٹ پیش کردیا،آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے کئی روز مشاورت اور اتحادیوں سے گفتگو کے بعد آج پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کردیا گیا۔
اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں تمام جماعتوں نے رائے دی اور پیپلز پارٹی نے اپنے اوریجنل ڈرافٹ کی تجاویز کمیٹی میں پیش کیں جس میں آئینی عدالت سے متعلق امور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ ڈرافٹ حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کیا، اس کے علاوہ حکومت نے جو وکلا سے بحث کی اس کے نکات بھی اس کمیٹی میں پیش کیے گئے۔ وزیر قانون نے وکلا کے ساتھ ایک تفصیلی بحث کی اور اس کی تفصیلات بھی سامنے آئیں، اس حوالے سے جو وکلا کی تجاویز سامنے آئیں وہ بھی پیش کی گئیں۔
بلاول نے مزید کہاکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنا موقف پیش کیا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنا موقف دہرایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے سے مسودہ بنانا چاہتے ہیں، ہم نے بھی اس بات کو دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے کرکے آئینی ترمیم ہو اور ہماری کوشش بھی یہی تھی، آج بھی یہی بات کہتے ہیں اور کل بھی یہی کوشش ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنا چاہتے، وزیر قانون پر بڑی تنقید ضرور ہوئی کہ آپ نے سب کے ساتھ اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن وفاقی حکومت بہت پر اعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم ہیں، وزیر قانون نے بتایا کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر وہ تمام سیاسی جماعتوں سے اس معاملے پر اتفاق رائے کے لیے یہاں بیٹھے ہیں۔
ضرورپڑھیں:خصوصی پیکج کے تحت بجلی کافی یونٹ 20 سے 30 روپے تک کم کر دیا جائے گا، وزیر توانائی
انہوں نے کہا کہ میں وزیر قانون کی بات کو سراہتا ہوں مگر گزشتہ ماہ سے اب تک اتفاق رائے کی ہی کوشش ہورہی ہے مگر حکومت ہمیں اتفاق رائے کے لیے آخر کتنا وقت دے گی،ایک ایسے موقع پر جب شھنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہورہا ہے، میں بھرپور کوشش کررہا ہوں کہ اتفاق رائے قائم ہو، اگر اتفاق رائے میں وقت لگتا ہے تو شاید حکومت اپنے آئینی قانونی حق کو استعمال کرے اور ترمیم پیش کرے مگر ہماری پوری کوشش ہےکہ مکمل اتفاق رائے قائم ہو، اس میں کوئی شک نہیں کہ 58 ٹو بی کے معاملے پر جلدی کی گئی تھی اور یہ ایک مثال ہے۔
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اجلاس کے دوران آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کرنے کی تصدیق کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت نے آج پہلی مرتبہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ہم سے شئیر کیا ہے، اب حکومت کی جانب سے اس پر بات چیت شروع ہو گی، دیکھتے ہیں حکومت کیا موقف اختیار کرتی ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی کی تجاویز آج کے اجلاس میں سامنے آئی ہیں تو انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تجاویز سامنے آ گئی ہیں اور اب ہم پیپلز پارٹی سے اس پر بات چیت کریں گے، پیپلز پارٹی اپنا ڈرافٹ اتحادی جماعت مسلم لیگ(ن) سے بھی شیئر کرے گی اور امید ہے کہ بات چیت سے اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے گا۔