ایسے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں جوآمریت کے دور میں بھی نہیں تھے،شاہد خاقان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) چیئرمین عوام پاکستان پارٹی(اے اے پی ) اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے کالے قوانین بنائے جا رہے ہیں جو مارشل لا کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک جلسے کے لیے حکومت اپوزیشن سے خائف ہو کر اندھے اور کالے قانون بنا رہی ہے، آپ نے اسلام آباد میں عوام کے ’فری اسمبلی‘ کے آئینی حق کو ختم کردیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے دارالحکومت میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، ہم اور قومی اسمبلی، سینیٹ کے ممبران ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، تمام سیاسی جماعتیں مل کر اپنے حق کو اس قانون کے تابع کررہی ہیں، اپنے آپ کو ایک ’ایس ایچ او‘ اور ایک ڈپٹی کمشنر کے تابع کررہی ہیں،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8 ستمبر کو ایک سیاسی جماعت کو جلسہ کی اجازت ملی،اس جلسہ سے پہلے اس کے دوران اور اس کے بعد جو ہوا وہ اس ملک کی آج کی سیاسی روایات کی عکاسی کرتا ہے، چیئرمین عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ جلسہ اسلام آباد سے باہر تھا، حکومت نے آدھا اسلام آباد بند کردیا، جلسہ والے دن انٹرنیٹ سست کردیا، ہر سڑک پر کنٹینر لگے ہوئے تھے، یہ کون سی جمہوریت ہے کہ حکومت خود محصور ہو کر رہ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جلسہ کے دوران جو تقاریر ہوئی اس میں عوام کی بات کسی نے بھی نہیں کی، پورے جلسے کے دوران صرف ایک دوسرے پر الزامات اور گالم گلوچ کی گئی، جو الفاظ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے استعمال کیے وہ کسی کو زیب نہیں دیتے، ان کی مذمت نہ ہو تو جمہوریت کا حق ادا نہیں ہوتا،سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب آپ ایک ذمہ دار آئینی عہدے پر ہوں تو جو بھی لفظ آپ بولتے ہیں وہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، لوگ دیکھتے ہیں اور یہ آپ کی جماعت کی عکاسی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر کے اقدامات سے مطمئن نہیں:اسد قیصر