آئی ٹی انڈسٹری، انٹرنیٹ کی سست روی کے خوف میں مبتلا

Dec 12, 2024 | 10:28:AM

(ویب ڈیسک)آئی ٹی انڈسٹری ان دنوں انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور اس کی بندش کے مسلسل خوف کا سامنا کر رہی ہے،  انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی یا بندش کا اثر نہ صرف کاروباروں اور اداروں پر پڑ رہا ہے بلکہ یہ سروس پرووائیڈرز، فری لانسز، تعلیمی اداروں، اور دیگر شعبوں میں بھی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ 

عوام خاص طور پر آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگ شہباز شریف حکومت کی "سیاسی مجبوریوں" کی وجہ سے "انٹرنیٹ کی سست روی یا بندش" کے مسلسل خوف میں جی رہے ہیں، لیکن متعلقہ حکام نے ان کے خوف کو دور کرنے کے لیے اب تک کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی باقاعدگی سے بندش گزشتہ کئی ماہ سے لوگوں کے لیے تکلیف اور پریشانی کا بڑا ذریعہ بن گئی ہے۔ انٹرنیٹ کی سست روی یا بندش زندگی کے بہت سے پہلوؤں کو متاثر کرتی ہے۔ فری لانسرز، سٹارٹ اپس اور جو لوگ ریموٹ کام یا آن لائن پلیٹ فارم پر انحصار کرتے ہیں انہیں انٹرنیٹ کی بندش کے نتیجے میں مالی نقصان ہوتا ہے اور مواقع ضائع ہوتے ہیں۔

ای کامرس پلیٹ فارمز کو سرگرمی میں کمی کا سامنا ہے، جبکہ آن لائن بینکنگ کے ذریعے ہونے والے مالی لین دین میں بھی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

اسی طرح طلبہ کے لیے، آن لائن تعلیمی وسائل تک رسائی میں پریشانی پیش آتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دبئی کے ویزے دھڑا دھڑ مسترد ہونے لگے، اہم وجہ سامنے آگئی

آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ چند پیشہ ور افراد   نےاس بات پر شدید مایوسی کا اظہار کیا کہ جس طرح حکومت سائبر اسپیس پر "پروپیگنڈا یا دہشت گردی" کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کے معاملے کو ہینڈل کر رہی ہے۔

ایک سافٹ ویئر ہاؤس کے مالک محمد اظہر نے بتایا کہ " ہم انٹرنیٹ کی سست روی یا بند ہونے کے مسلسل خوف میں جی رہے ہیں جو آئی ٹی انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ حکومت کو اس سلسلے میں درست سمت میں فوری اقدامات کرتے ہوئے لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ساتھ حکومت کی "پنجہ آزمائی" کی وجہ سے فری لانسرز اور سٹارٹ اپس کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سافٹ ویئر ہاؤسز جو بہترین انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، کم اثر انداز ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت غیر رجسٹرڈ وی پی اینز پر پابندی لگا دیتی، تو یہ ملک کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے تباہی کا باعث ہوتا۔

محمد اظہر نے ایک موبائل نیٹ ورک کمپنی پر ٹیسٹ کروانے کے بعد فائروال کو انسٹال کرنے کے حکومتی اقدام پر بھی سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ "ایکس" اور فائر وال کی تنصیب پر پابندی سے پہلے، وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کا استعمال بہت کم تھا۔ اب تو اس کا استعمال ملک میں اتنا عام ہو گیا ہے کہ" فائروال کو عملی طور پر غیر موثر بنا دیا گیا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ حکومت نے (غیر رجسٹرڈ) وی پی اینز کے استعمال پر پابندی نہیں لگائی، ورنہ پوری آئی ٹی انڈسٹری دم توڑ چکی ہوتی۔"

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بظاہر فائروال انسٹال کرکے اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی، اس کے بجائے اس نے لوگوں کو مفت وی پی اینز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جس سے ان کا موبائل فون ڈیٹا چوری ہو سکتا ہے۔

آئی ٹی پروفیشنل ناصر علی نے کہا کہ ان کی فرم کی بنیادی تشویش یہ ہے کہ صارفین کو یہ تاثر نہ دیا جائے کہ "ہمارے ملک میں انٹرنیٹ سست ہو جاتا ہے یا کسی بھی لمحے بند ہو جاتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ایک کلائنٹ نے انٹرنیٹ کے سست مسئلے کی وجہ سے اسائنمنٹ کی فراہمی میں تاخیر کے بعد انہیں الوداع کہہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہماری کمپنی مہنگے پریمیئر انٹرنیٹ کی متحمل نہیں ہو سکتی، ہمارے پاس ایک "مشترکہ انٹرنیٹ" ہے جو اس وقت متاثر ہوتا ہے جب حکومت اپنی سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے اسے سست یا بند کرتی ہے۔"

یہ بھی پڑھیں : محسن نقوی اور پرویز خٹک کی ملاقات،عزم کا اعادہ کر لیا

ناصر علی نے کہا کہ چونکہ ملک میں انٹرنیٹ کی مجموعی مانگ بڑھ رہی ہے، اس لیے حکومت کو اس کی اپ گریڈیشن پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ اس پر مزید پابندیاں لگانے کی، بصورت دیگر، یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوجائے گا اور ملک میں ہر ایک کو متاثر کرے گا۔

آئی ٹی انڈسٹری کے لوگوں نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ’ایکس‘ پر پابندی اٹھائے کیونکہ اس سے دنیا کو ایک مضبوط پیغام ملے گا کہ اس کا انٹرنیٹ پر پابندیاں لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کیونکہ وزارت آئی ٹی اور دیگر حکومتی وزرا کے محض دعووں سے ملک اور بیرون ملک لوگوں اور کلائنٹس کا اعتماد بحال نہیں ہوگا۔

مزیدخبریں