(24 نیوز) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عدالت مانتی ہے کہ اس سے غلطی ہوسکتی ہے تو پھر ہمیں جوڈیشل ریفارم لانا چاہے، عدالت خود ریفارم لا سکتی ہے لیکن یہ ذمہ داری پارلیمان کی ہے۔
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے زیراہتمام ’بھٹو ریفرنس اور تاریخ‘ سیمینار ہوا، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، یہ فیصلہ صدر زرداری کی جدوجہد کا نتیجہ ہے، صدر زرداری نے یہ ریفرنس جوڈیشری کو بھیجا تھا، سپریم کورٹ یہ مانتی ہے کہ شہید بھٹو کے ساتھ زیادتی ہوئی، عدالت مانتی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل فئیر نہیں تھا، عدالت مانتی ہے کہ اس سے غلطی ہوسکتی ہے تو پھر ہمیں جوڈیشل ریفارم لانا چاہے، عدالت خود ریفارم لا سکتی ہے لیکن یہ بڑی ذمہ داری پارلیمان کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت آزاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات،ابتک کی اہم خبر آ گئی
انہوں نے مزید کہا کہ چار ٹر اف ڈیموکریسی کے عدالتی ریفارم پر عمل درآمد نہیں کیا، اگر عدالتی ریفارم نہیں کرتے تو ہم اپنے فرائض ادا نہیں کرتے، عدالتی اصلاحات کے لیے آینی ترمیم لانے کی ضرورت ہے، ریفارمز لائیں تاکہ ذوالفقار علی بھٹو جیسے عدالتی قتل کے جرم نہ ہوں، پیپلزپارٹی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ نظام میں جمہوری بہتری لےکر آئیں، سیاست سیاست نہیں رہی بلکے ذاتی دشمنی میں تبدیل کی گئی، سیاست میں گنجاش ہی نہیں رہی کہ اختلاف رائے کا احترام کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1978 کا آئین اور 18 ویں ترمیم مشاورت سے لائے ، صدر رزداری نے پارلیمنٹ سے ابتدائی تقریر کی تو مفاہمت کا پیغام بھیجا، ایسے سیاست دان جو اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھتے انہوں نے جواب میں شور شرابا کیا، نفرت اور گالی کی بجائے پاکستان کا سوچنے کی ضرورت ہے، سیاسی جماتیں بات جیت پر تیار نہ ہوں گی تو اتنے بڑے مسئلے کے حل کی امید نہیں۔
پیپلز پارٹی کے منشور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دس نکاتی منشور پر بہت تنقید ہوئی، الیکشن کے بعد تمام حکومتوں نے پیپلزپارٹی کے دس نکاتی منشور کو اپنایا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں صرف ایک سیاسی جماعت کے پاس منشور تھا، ہم نے کہا تھا کہ کسان کارڈ بنائیں گے تو اس پر بھی تنقید ہوئی تھی، آج پاکستان کا کسان سراپا احتجاج ہے، اگر ہمارا کسان کارڈ کا منصوبہ چاروں صوبوں میں ہوتا تو شاید اتنا بڑا مسلہ پیدا نہ ہوتا، ہم ایک ذمے دار سیاسی جماعت ہیں، مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔