(اظہر تھراج)بھارت کھیل میں بھی کھلواڑ کرنے سے باز نہیں آتا،ہندوستان پاکستان کیخلاف سیاست کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا،اب ایک بار پھر بھارت آئی سی سی ولڈ چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنےسے انکار کر رہا ہے،بھارتی سرکار اپنی انا کے ہاتھوں مجبور ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان میں طے شدہ ایونٹ میں شریک نہیں ہونا چاہتا۔کیا پاکستان کو بھی کہیں بھی بھارت سے کھیلنے سے انکار کردینا چاہئے؟
ایس سی او کانفرنس میں جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر شرکت کرنے پہنچے تو اُن کی شرکت کے بعد یہ تاثر ملا کہ بھارت پاکستان میں آئی سی سی چیمئنز ٹرافی کیلئے اپنی ٹیم کو بھیجے گالیکن یہ قیاس آرائیاں، یہ اندازے بھارت کی ضد نے غلط ثابت کردیے ۔ اب بی سی سی آئی کی جانب سے آئی سی سی کو آگاہ کیا جاچکا ہے کہ بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کے لیے پاکستان نہیں جائےگی۔
بھارت ہمیشہ سکیورٹی کو ایشو بناتا ہے جبکہ حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ نئے گراؤنڈز بن رہے ہیں سکیورٹی اچھی ہے، بھارت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ وہ نہ آئے،اب حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت کے چیمپئنز ٹرافی میں آنے سے انکار پر سخت فیصلے لینے کا امکان ہے اور حکومت غور کر رہی ہے کہ اگربھارت چیمپئنز ٹرافی کے لیے نہیں آئےگا توپاکستان آئندہ کبھی بھارت کے ساتھ کوئی میچ نہیں کھیلےگا۔
ضرورپڑھیں:چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں کرینگے: پی سی بی کا آئی سی سی کو خط
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت غور کر رہی ہے کہ جب تک بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوتے تب تک بھارت کے ساتھ کسی بھی ٹورنامنٹ میں کوئی میچ نہیں کھیلا جائے گا، حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیم ہمیشہ بھارت بھیجی، اچھا تاثر دیا لیکن بھارت ہمیشہ سیاست کو شامل کرتا ہے۔اب پی سی بی نے آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم نہ بھیجنے کے بی سی سی آئی کے فیصلے پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے مائنس انڈیا فارمولے پر بھی غور شروع کر دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کے لیے ابتدائی مؤقف میں 1996 اور 2003 ورلڈ کپ کی مثال پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے،1996میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا جبکہ 2003 میں نیوزی لینڈ نے کینیا اور انگلینڈ نے زمبابوے میں کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ آئی سی سی نے انکار کرنے والی ٹیموں کے میچز میں حریف ٹیموں کو پوائنٹس دے دیئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کا آئی سی سی میں یہ مؤقف ہوگا کہ ماضی میں ٹیموں کے نہ آنے پر وینیو تبدیل نہیں کیا گیا، ان مثالوں کی بنیاد پر پاکستان ایک سخت مؤقف اپنائے گا۔اِس کے علاوہ ممکن ہے کہ پاکستان بھارت کیخلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرے۔بھارت اور پاکستان کا میچ کسی بھی ایونٹ میں اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد اِس اہم ٹاکرے کی منتظر رہتی ہے ۔لیکن بھارتی سرکار اور اِس کا کٹھ پتلی میڈیا تفریح میں بھی تفریق ڈالنے کی کوششوں سے باز نہیں آتا۔حالانکہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت کو مثبت جواب دیا ۔یہاں تک کے 2023 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم بھارت گئی۔لیکن بھارت سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔اب وقت آگیا ہے بھارت کو اُس کی زبان مین جواب دیا جائے اور بائیکاٹ کا جواب بائیکاٹ سے ہی دیا جائے۔