(24 نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نےعلی امین گنڈا پور کے افغانستان سے خود بات کرنے کے بیان کو زہر قاتل قرار دیدیا ۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت نے اپنی تقریر کے اختتام پر جو باتیں کیں وہ بھی اچھی ہیں، لیکن جب وہ مجھے اسمبلی میں اکر ملے تو ان کی پارٹی ان کے پیچھے پڑ گئی، یہاں پر یہ ماحول بن گیا ہے کہ اگر کوئی اپوزیشن رکن سرکاری عہدیدار سے ملے توشک کیاجاتاہے،پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کودیوار سےلگایاگیا، پی ٹی آئی دور حکومت میں اپوزیشن کو صعوبتعوں کاسامنا کرناپڑا، قومی اسمبلی کے ماحول کو بہتر رہنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ ماحول کو خود خراب کیا جارہا ہے آج وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کابیان آیا ہے کہ ہم خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے، یہ فیڈریشن کے اوپر براہ راست حملہ ہے، کوئی صوبہ کسی ملک سے براہ راست مذاکرات نہیں کرسکتا، یہ اس ملک کے لیے زہر قاتل ہے جس راستے پر وزیراعلیٰ خود چل رہے ہیں اور ساتھ اپنی پارٹی کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں، ملک کی سلامتی کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے داؤ پرلگایاہے۔
ضرورپڑھیں:عمران خان نے علی امین گنڈاپورکی صحافیوں سے متعلق گفتگو کو نامناسب قرار دےدیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کا کہنا تھا وزیراعلی خیبرپختونخوا نےکس حثیت میں افغانستان سے مذاکرات کا عندیہ دیا، ہم تنگ نظری کی حکمرانی نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز افغانستان سے مذاکرات کیلیے اپنا وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔علی امین گنڈاپور نے وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کرکےجوخون بہہ رہا ہےاسے روکیں گے، انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ایپکس کمیٹی میں متعدد بار وفد بھیجنے کی درخواست کی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔
یاد رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے جاری پروڈکشن آرڈرز پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گرفتار 10 اراکین کو پارلیمنٹ پہنچا دیا گیا،ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ کی زیر صدارت شروع ہونے والے قومی اسمبلی کا اجلاس میں جن پی ٹی آئی اراکین کو اسمبلی میں پہنچایا گیا ہے، ان میں شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، ملک اویس، عامر ڈوگر، احمد چھٹہ، زبیر خان، سید احد علی شاہ، سید نسیم علی شاہ، شیر افضل مروت اور یوسف خان شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے گرفتار 10 ارکان کو قائم قام سارجنٹ ایٹ آرمز فرحت عباس کے حوالے کیا گیا۔گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار پی ٹی آئی اراکین پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور انہیں پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔