(ویب ڈیسک)پولینڈ کے ارب پتی تاجر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام اور فیس بک کی مالک کمپنی "میٹا" کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے ارب پتی رافل برزوکا اور ان کی اہلیہ نے فیس بک اور انسٹاگرام پر نشر کیے جانے والے جھوٹے اشتہارات کے معاملے پر ’میٹا‘ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اشتہار میں ان کا چہرہ اور ان کی بیوی سے متعلق غلط معلومات شامل کی گئی ہیں۔
برزوکا نے میڈیا کو بتایا کہ ہم میٹا کے خلاف نجی مقدمہ دائر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاہم ابھی تک انہوں نے اس مقدمے کے لئے کسی مخصوص شہر کا انتخاب نہیں کیا ہے، اس بات کا فیصلہ بھی وہ اگلے چند ہفتوں میں کرلیں گے۔
اس حوالے سے میٹا کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی کو جب غلط اشتہارات کا علم ہوتا ہے تو وہ ازخود انہیں اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیتی ہے اور دھوکہ باز عناصر کے خلاف مقامی حکام کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
پولینڈ کی پارسل لاکر کمپنی ’ان پوسٹ‘ کے بانی برزوکا نے کہا کہ انہوں نے جولائی کے آغاز میں میٹا کو اس مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن کمپنی کوئی حل نکالنے میں ناکام رہی۔
برزوکا نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ میٹا سے مطالبہ کریں گے کہ وہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے مواد کی تشہیر سے فائدہ اٹھانا بند کرے اور اس مقصد کیلئے میٹا سے بڑے معاوضے (ہرجانے) کا مطالبہ کیا جائے گا جس کی رقم کسی خیراتی ادارے کو عطیہ کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ہونڈا نے بڑی تبدیلی کر دی موٹرسائیکل کے شوقین افراد کیلئے اچھی خبر آ گئی
گزشتہ ہفتے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کی تنظیم کے صدر نے میٹا پلیٹ فارمز آئرلینڈ لمیٹڈ کو پولینڈ میں فیس بک اور انسٹاگرام پر برزوکا اور ان کی اہلیہ کی حقیقی معلومات اور تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے جھوٹے اشتہارات کی نمائش کو تین ماہ کے لیے روکنے کا حکم دیا تھا۔
میٹا کے ترجمان نے ایک جوابی ای میل بیان میں کہا کہ فراڈ کرنے والے لوگ ہر دستیاب پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو دھوکہ دے سکیں اور پکڑے جانے سے بچنے کے لیے مستقل طور پر اپنا طریقہ کار بدلتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھوکہ دہی سے متعلق مواد ہمارے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جب ہمیں اس کا علم ہوتا ہے تو ہم اسے ہٹا دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے عناصر کیخلاف مؤثر کارروائی کیلیے مقامی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھی رابطے میں رہتے ہیں۔