(ویب ڈیسک)مودی کے غیر منصفانہ اقدامات سے تنگ آ کر بھارتی کسانوں کا دہلی کی جانب چلو مارچ کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے قیمتوں کا کم از کم تعین کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں کسانوں نے ایک مرتبہ پھر پورے ملک کے طول و عرض میں احتجاج شروع کر کے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا ہے، کسانوں کی اس نئی احتجاجی تحریک کا آغاز تین سال کے وقفے کے بعد ہوا ہے، کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فصلوں کی قیمتوں کا کم از کم تعین کرے تاکہ مارکیٹ میں انہیں سوداگروں کے استحصال سے نجات مل سکے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 فروری کو اتر پردیش ہریانہ اور پنجاب سے کسانوں کی بڑی تعداد دہلی کی جانب مارچ کرے گی،کسانوں نے مطالبات منظور ہونے تک دہلی کی سرحدوں پر بیٹھنے کا اعلان کردیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسانوں کے دہلی چلو مارچ سے قبل ہی بھارتی پولیس نے کسان مظاہرین کی آمد روکنے کے لیے سنگھو، غازی پور اور ٹکری کی سرحدوں پر ناکہ بندی کر دی،کسانوں کی گاڑیوں کے داخلے پر رکاوٹ کے پیش نظر سڑکوں پر کیلیں بچھا دی گئیں جبکہ دہلی مارچ سے قبل ہی مودی سرکار نے 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی کے اطراف تمام پبلک ٹرانسپورٹ ذرائع پر بھی مودی سرکار کی جانب سے کڑی نگرانی کے لیے ٹیمیں تعینات کی گئیں۔
خیال رہے کہ 11 فروری سے دہلی کی سرحدوں کے اطراف مختلف اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ کی گئی جبکہ انٹرنیٹ سروس معطل ہونے سے عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پریانکا چوپڑا کی کتاب کا ہندی ورژن بھی آگیا
رپورٹ کے مطابق ہریانہ سے چندی گڑھ اور پنجاب جانے والی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند ہے جبکہ بھارتی کسانوں کا مودی سرکار کی رکاوٹوں کے باوجود ہر صورت دہلی پہنچنے کا عزم جاری ہے۔