(ویب ڈیسک) انسانی حقوق کے علمبردار اور اُردو کے عہد ساز انقلابی شاعر فیض احمد فیض کا آج یومِ پیدائش منایا جا رہا ہے۔
13 فروری 1911ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے فیض احمد فیض نے اپنی شاعری کے ذریعے ظلم، ناانصافی اور جبر و استبداد کیخلاف ساری زندگی جدوجہد کی جس کی پاداش میں کئی بارپابندسلاسل ہوئے، جلا وطنی بھی کاٹی لیکن اپنے موقف سے انحراف نہیں کیا۔
بلاشبہ فیض احمدفیض کوبیسویں صدی کے سب سے بڑے انقلابی شعراء میں شمار کیا جاتا ہے،ان کی شاعری نہ صرف اردو ادب کا قیمتی سرمایہ بلکہ مظلوموں کے حقوق کی آواز ہے۔
فیض احمدفیض کی زندگی جدوجہد اور قربانیوں کی ایک داستان ہے،ان کی شاعری نے معاشرتی برائیوں، استحصال اور آمریت کے خلاف لوگوں کو بیدار کیا،ان کا کلام دستِ صبا, زنداں نامہ اور نقشِ فریادی ظلم کے خلاف جدوجہد اورامید کی شمع بنے، ان کی شاعری کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا جو آج بھی دنیا بھر میں مقبول ہے۔
فیض احمد فیض کی فلم انڈسٹری کیلئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں،ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے ، جگجیت،ٹیناثانی سمیت کئی نامور گلوکاروں نے گایاہے،انہوں نے درجنوں فلموں کیلئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے،ان کی لکھی ہوئی نظم "ہم دیکھیں گے" آج بھی مظلوموں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے اور دنیا بھر میں آزادی اور انصاف کے لیے ہونے والے مظاہروں میں گونجتی ہے۔
فیض احمدفیض نے اپنی شاعری کے ذریعے اردو زبان کو بین الاقوامی سطح پر سربلند کیا،انہیں علمی و ادبی خدمات پر متعدد بین الاقوامی اور قومی اعزازات سے نوازا گیا تھا،وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں لینن پیس ایوارڈ سے بھی نوازاگیاتھا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی اداکارہ ودیا بالن بھی ماورا حسین کی اداکاری کی معترف
فیض احمد فیض 20 نومبر 1984ء کو 73 برس کی عمر میں راہی ملک عدم ہوگئے تھےلیکن ان کا کلام ان کے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کا فلسفہ محبت اور انقلاب کا پیغام دیتا رہے گا۔