آننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی پریم کہانی کیسے شروع ہوئی؟

Jul 13, 2024 | 22:44:PM
 آننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی پریم کہانی کیسے شروع ہوئی؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) 2 مرتبہ ’پری ویڈنگ‘ جشن منانے کے بعد بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے صاحبزادے آننت امبانی اپنی دلہنیا رادھیکا مرچنٹ کے ساتھ گزشتہ روز رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔

مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی کی تقریب پر مبینہ طور پر 5 ہزار کروڑ بھارتی روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی، یہ رقم امبانی فیملی کی دولت کا محض 0.5 فیصد ہے، ان کی شادی میں ہالی ووڈ اداکار اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر جان سینا سمیت دنیا بھر سے شوبز شخصیات، کاروباری اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق آننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ بچپن کے دوست ہیں اور لڑکپن سے ہی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہیں، بڑے ہوتے ہوئے دونوں کا ایک ہی فرینڈ سرکل رہا، سکول کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد دونوں اپنے اپنے راستوں پر چل دیئے، آننت براؤن یونیورسٹی ، روڈ آئی لینڈمیں چلے گئے جبکہ رادھیکا نے گریجوایشن کے لیے نیویارک یونیورسٹی کا انتخاب کیا۔ 
2018ءمیں پہلی بار ان کے باہم تعلق میں ہونے کی افواہیں اس وقت سامنے آنی شروع ہوئیں جب آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ایک دوسرے کو محبت سے دیکھتے ہوئے دونوں کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی، ان افواہوں کو اس وقت مزید تقویت ملی جب دونوں کو آننت امبانی کی بہن ایشا امبانی کی شادی میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے شرکت کرتے دیکھا گیا، کورونا وائرس کی وباءکے دوران دونوں امبانی فیملی کے ریاست گجرات میں واقع آبائی علاقے جام نگر میں اکٹھے رہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: اننت امبانی کی شادی میں سلمان خان اور شاہ رخ کا رقص، ویڈیو وائرل
بالآخر آننت امبانی نے جب رادھیکا مرچنٹ کے لیے اپنی محبت کا اعتراف کیا تو انہوں نے کہا کہ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ میں 100 فیصد خوش قسمت آدمی ہوں، میں نہیں جانتا کہ مجھے رادھیکا کیسے مل گئی، میں یقینا خوش قسمت شخص ہوں کہ رادھیکا گزشتہ 7سال سے میرے ساتھ ہے مگر مجھے لگتا ہے کہ میں ابھی کل ہی رادھیکا سے پہلی بار ملا ہوں، ہر گزرتے دن کے ساتھ میری اس کے ساتھ محبت بڑھتی جا رہی ہے۔ “
آننت امبانی نے مزید کہا کہ ”جیسا کہ میرا بہنوئی کہا کرتا ہے کہ جب وہ شادی سے پہلے میری بہن کو دیکھتا تھا تو اس کے سینے میں آتش فشاں پھٹتے اور فوارے پھوٹتے تھے، اسی طرح میں بھی جب رادھیکا کو دیکھتا ہوں تو میرے سینے میں زلزلے اور سونامی آتے ہیں، چنانچہ ہر چیز کے لیے رادھیکا کا شکریہ۔“