(24 نیوز)پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا اجلاس جاری ہے،ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا میں بجٹ دستاویزات پیش کی گئیں ۔سینٹرز اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں ۔
سینیٹ کے اجلاس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہورہا ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی بدحالی اور اداروں کی تنزلی کیسے ہوئی،1971کے بعد سے دو طبقات نے حکومت کی،ایک طبقہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دوسرا طبقہ آمروں کا تھا،پاکستان تحریک انصاف اس بجٹ کو زہر قاتل سمجھتی ہے،تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں،جس کی تنخواہ 50 ہزار ہے اس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لے آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نچلے طبقے کے ملازمین کا جینا محال ہوگیا ہے،ہماری ڈیٹ سروسنگ ریونیو کا 75فیصد ہوگئی ہے،سیلری کلاس پر ٹیکس کا بوجھ بڑھا دیا ہے ،ایکسپورٹ پر ٹیکس کا وار کیا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ دستاویزات ایوان میں پیش کیں۔چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رواں مالی سال کا فنانس بل ایوان میں پیش کردیا، فنانس بل پر اراکین 14 جون تک سفارشات جمع کراسکتے ہیں، اراکین بجٹ سفارشات قائمہ کمیٹی خزانہ اور منصوبہ بندی کو جمع کراسکتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی اور خزانہ 22جون تک سفارشات مرتب کرنے کی پابند ہیں۔
ضرورپڑھیں:پنجاب کا بجٹ ٹیکس فری ہوگا
قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے بجٹ مسترد کردیا، شبلی فراز نے کہا کہ اس بجٹ میں عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ پڑے گا، اس بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار کی گئی ہے۔ حکومت کی بیڈ گورننس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں، یہ عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے، تحریک انصاف نے بجٹ پر سینیٹ میں احتجاج کیا، تحریک انصاف کے سینیٹرز نے چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی سینیٹرز نے ایوان میں معاشی قتل نامنظور کے نعرے لگائے۔اپوزیشن کے احتجاج پر سینیٹ اجلاس جمعرات کو صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا ۔