(ویب ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ۔
آذربائیجان کے درالحکومت باکو میں کوپ 29کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس کے انعقاد پر میزبان صدر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو شدید نقصان ہوا، بیشتر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، کھری فصلیں تباہ ہوگئیں، سیلاب کے باعث اسکولوں کی عمارتیں گرگئیں، سیلاب کے باعث پاکستان کو 30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بروقت انتظامات نہیں کیے گئے تو آنے والے وقت میں نقصان ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے، موسمیاتی سرمائے میں قرضوں کو ایک نیا قابل قبول معمول نہیں بننا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : عالمی امن کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: محسن نقوی
کوپ 29کانفرنس کے موقع پر پاکستان کی میزبانی میں کلائمیٹ فنانس گول میز مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں کمزور ممالک کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے عالمی موسمیاتی مالیاتی فریم ورک کو از سر نو تشکیل دیا جانا چاہیے۔
بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق تقریب سے بھی خطاب کیا تھا، اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان سمیت اس خطے اور دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے بہت قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام جانا چاہیے،مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے گلیشیئرز کا تحفظ ضروری ہے، گلیشیئرزپینے کے پانی کابڑا ذریعہ ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں 7ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان میں گلیشیئرز سے 90فیصد پانی حاصل کیاجاتا ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئرزکا پگھلنا خطرناک علامات ہیں،انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہیں۔