(احمد منصور) عادل راجہ برطانوی عدالت میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے ہتک عزت کیس کے اہم موقع پر اپنی اپیلیں ہار گیا، عادل راجہ اپنے خلاف ہتک عزت مقدمہ کو خارج کرنے کی درخواست میں ناکام رہا جس پر برطانوی عدالت نے ان کو 10 ہزار پاؤنڈ جرمانےکی سزا سنا دی۔
برطانوی عدالت نے عادل راجہ کو حکم دیا کہ وہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کو 2 درخواستوں، ہتک عزت کیس پر حکم امتناع اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں 10 ہزار پونڈ کی ادائیگی کرے، عدالت نے قرار دیا کہ عادل راجہ نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کی اپنی ایکس (ٹوئٹر)، فیس بک اور یوٹیوب کی 9 پبلیکیشنز میں ہتک کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عوام کو پہلا بڑا ریلیف، روٹی کی قیمت میں بڑی کمی
برطانوی کورٹ ڈاکومنٹس کے مطابق متنازع یو ٹیوبر عادل راجہ کو برطانوی ہائی کورٹ میں اس وقت شدید دھچکا لگا جب جج نے ان کی تمام درخواستوں کو مسترد کردیا، جس میں سابق فوجی سینئر افسر بریگیڈیٹر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کا ان کے خلاف ہتک عزت کے ایک کیس پر امتناع کی درخواست بھی شامل ہے، ڈپٹی ہائی کورٹ جج مسٹر رچرڈ اسپیرمین کے سی نے قرار دیا کہ عادل فاروق راجہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو 5 ہزار پونڈ کی ادائیگی کریں۔
عادل راجہ کو اس رقم کی ادائیگی کیلئے 17 اپریل 2024 تک کا وقت دیا گیا ہے، عادل راجہ اپنے وکیل اور پی ٹی آئی یوکے کے رہنما مہتاب انور عزیز کے توسط سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے روبرو پیش ہوا، عادل راجہ نے استدلال دیا کہ متعدد وجوہات کی بنا پر بریگیڈیئر راشد نصیر کے مقدمے پر امتناع دیا جائے لیکن عدالت نے اُس کے تمام دلائل مسترد کردیئے، عادل راجا کے بے بنیاد الزامات کو برطانوی جج نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
برطانوی کورٹ نے عادل راجہ کے تمام الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا، جج کے فیصلے کے نتیجے میں عادل راجہ کو اب اپنے ہر اور تمام الزامات کو سچ ثابت کرنے کے لئے شواہد پیش کرنا ہوں گے۔
ایک الگ درخواست میں عادل راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کو مقدمے کے اخراجات کی سیکیورٹی کے طور پر 2 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ جمع کرانے کا حکم دے، لیکن جج نے یہ درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء سے اتفاق کیا، اپنی درخواست میں عادل راجہ نے سماعت کے دوران اپنے گواہوں کو خفیہ رکھنے کی بھی استدعا کی لیکن کورٹ نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء کے اختیار کئے گئے استدلال سے اتفاق کیا۔
عادل راجہ کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب ایک علیحدہ درخواست میں اس نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے دعوے کو اس بنیاد پر مسترد کردے کیونکہ وہ کسی سنجیدہ نقصان کا شکار نہیں ہوئے، جج نے یہ استدعا خاطر میں نہیں لائی اور عادل راجہ کی درخواست بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء کی رضامندی پر ملتوی کردی، عادل راجہ نے افسر کیخلاف اپنی مہم کا آغاز 14 جون 2022 کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، یوٹیوب اور فیس بک پر ویڈیوز کے ذریعے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بڑی سیاسی جماعت کی خاتون رہنما کو دن دیہاڑے لوٹ لیا گیا
عدالتی دستاویزات سے حاصل معلومات کے مطابق ریٹائرڈ بریگیڈیئر راشد نے اپنے یوکے کے وکلاء کے ذریعے 11 اگست 2022 کو اپنا کیس دائر کیا تھا، بیرون ملک بیٹھے ملک دشمن عناصر کے گرد اب قانون کا گھیرا تنگ ہوچکا ہے، کیا اب بھی یہ پروپیگنڈسٹس پاکستان کیخلاف اپنے ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے بیرونی طاقتوں کی ایما پر کام کرتے رہیں گے؟