ہماری موجودہ حکومت طاقت ور حلقوں کی سپورٹ سے قابض ہے،محمود خان اچکزئی

Apr 14, 2025 | 19:11:PM
ہماری موجودہ حکومت طاقت ور حلقوں کی سپورٹ سے قابض ہے،محمود خان اچکزئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(طیب سیف)  تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہماری موجودہ حکومت طاقت ور حلقوں کی سپورٹ سے قابض ہے، افسوس سے کس طرح حکومت بین الاقوامی معاملات کو ہینڈل کر رہی ہے،یہ سب طریقہ انتہائی افسوسناک ہے۔اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شرکت نہیں کر سکے،بلوچستان میں ان کے کیمپ میں سرکاری افراد بیٹھے ہوئے تھے،کوئی پیغام لائے ہوں گے، میں نے نہیں پوچھا۔

 تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہمیں روز آ کر میڈیا کو تکلیف دیتا ہوں،ہماری موجودہ حکومت طاقت ور حلقوں کی سپورٹ سے قابض ہیں،افسوس سے کس طرح حکومت بین الاقوامی معاملات کو ہینڈل کر رہی ہے،یہ سب طریقہ انتہائی افسوسناک ہے،نہ میں نے کسی کو گالی دینی ہے نہ برا بھلا کہنا ہے،ہماری اس حکومت نے جس انداز میں کنوینشن سنٹر میں باہر سے لوگوں بلایا ہے،حکومت نے اس کنوینشن نے اپنے ملک کی ترقی سمیت بلوچستان اور گلگت بلتستان آنے کی دعوت دی،حکومت نے کہا جیسے مرضی ان صوبوں کو لے جائیں،ہم دو دھاری تلوار سے کٹنا نہیں چاہتے،ہم آئی ایم ایف سے پوچھنا چاہتے ہیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ان کے کون سے پیسے لگے ہیں، یہ آئی ایم ایف سے پوچھنا ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ ہائی ویز بنانے کا دعوی  کیا گیا تھا،لیکن ابھی تک کوئی شاہراہ پر کام نہیں شروع کیا گیا،یہ ملک افریقہ یا نیروبی نہیں ہے،ہم دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک سے ڈیمانڈ کرتے ہیں تو پاکستان کے عوام سے رشتہ بنائیں،پاکستان کے عوام سے یورپ،۔امریکہ اور چائنہ برابری پر رشتہ بنا سکتے ہیں،لیکن تمام ممالک ووٹ چوروں سے بات چیت کر رہے ہیں۔پاکستان میں ضمیر فروشوں اور ووٹ چوروں سے رشتہ بنا رہے ہیں،ہم مجبور ہیں اپنے وطن کے دفاع کیلئے کھڑے ہیں،ڈنڈے اور جیلوں میں لوگوں کو بند کرنے سے ملک نہیں بنائے جاتےبلوچوں کے بچوں کو ان کے صوبے میں آزادی سے رہنے کی اجازت دی جائے،میں شہباز شریف اور تمام طاقتوں کو واضح کہتا ہوں، اگر تحریک چلی تو ملک میں عدم استحکام آئے گا،بلوچوں اور پختونوں نے اگر تحریک چلائی اور نقصان ہوا، اس کے ذمہ دار شہباز حکومت ہو گی،افغان مہاجرین کو جس بھوڈے انداز میں ان کو تنگ کر رہے ہیں، یہ طریقہ ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا  پنجاب اور سندھ کی خصوصاً حکومت افغانستان کے مہاجرین کو غیر انسانی انداز میں ہینڈل کر رہے ہیں،ہم اسکی مزمت کرتے ہیں اور اس سب کو روکنا ہو گا،افغان حکومت اور بین الاقوامی اداروں کو اس پر بیٹھ کر بات کرنی ہو گی،ان تمام مہاجرین نے پاکستان میں اربوں روپے کی انویسٹمنٹ کی ہے،لاکھوں لوگ شہید ہوئے اور مار دیئے گئے،اس سب احسان کا پاکستان کی حکومت یہ بدلہ دیا جا رہا ہے،افغان عوام کے دلوں میں وہ نفرتیں پیدا کی جا رہی ہیں جو پھر میرے لیے بدلنا مشکل ہو گا،علامہ اقبال نے کہا تھا افغانستان ایشیاء کا دل ہے،افغانستان کے لوگ اچھے ہیں، وہ نہ بھولتے ہیں اور نہ معاف کرتے ہیں،افغان عوام کے دلوں میں وہ نفرتیں پیدا کی جا رہی ہیں جو پھر میرے لیے بدلنا مشکل ہو گا،اگر ان کے ساتھ اچھا طریقہ سے پیش ائیں گے وہ بھی ہمارے ساتھ ٹھیک رہیں گے,لیکن جو انداز ان کے ساتھ اپنایا جا رہا ہے وہ نہیں بھولیں گے،بلوچ علاقے میں مستونگ سے لسبیلہ تک افغانستان کے لوگوں نے زمیندار سنبھالی ہوئی ہے،ان لوگوں کو مار بھگانے کا طریقہ غلط ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں،اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو میں افغانوں کو کہوں کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جائیں،میں مائٹی امریکنز اور تمام عالمی دنیا کو کہتا ہوں، آپ سب افغانوں کے مقروض ہیں،افغانستان کے لوگوں نے آپکی جنگوں میں قربانیاں دیں،افغانیوں کے لاکھوں بچے مار دیئے گئے،ٹرمپ اور پیوٹن صاحب آپکا فرض بنتا ہے، افغانستان کی ری اسٹرکچرنگ کریں،جب آپ لوگوں کے گھروں میں گھسیں گے، ان کے پہاڑوں میں گھسیں گے تو وہ سب لوگ اپنی عزت اور گھروں کا دفاع کریں گے،ان کے دفاع کو پاکستانی حکومت دہشگرد کہہ دیتی ہے،شہباز شریف اور کمپنی کو کہتا ہوں، اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرو،بلوچستان اور پشتونوں کے لوگوں سے بیٹھ کر بات کریں،ہم پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے،اس سر زمین میں 54 سے ذیادہ مسلمان ممالک کے سامنے لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے،ان کی عزتوں کو خراب کیا جا رہا ہے،54 بے ایمان ممالک کی موجودگی میں عزرائیل نے فلسطین پر بربریت جاری رکھی ہوئی ہے،اسرائیل اور فلسطین الگ الگ ریاستیں ہیں،یہ دنیا انسانوں کی دنیا ہے۔ فلسطین کے لوگ ازادی سے جینے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحب ، جماعت اسلامی، مولانا فضل الرحمان اور تمام پارٹیاں توبہ کریں،ملک میں پھر سے صاف و شفاف الیکشن کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں:ولیمہ جان کا عذاب بن گیا،باسی  کھانے سے 300 افراد ہسپتال پہنچ گئے