ورلڈ بینک سے قرض پروگرام کی منسوخی ،پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگیا

ہمارا بیرونی مالیاتی خسارہ پورا ہو گیا ہے اور ہم اب اپنی شرائط پر قرضے حاصل کریں گے،وفاقی وزیرخزانہ

Dec 14, 2024 | 18:35:PM

(24 نیوز)معاشی محاذ پر حکومت کو برا جھٹکا لگا ہے کیونکہ ورلڈ بینک نے پاکستان کو 500 ملین ڈالر سے زائد کا بجٹ سپورٹ قرض منسوخ کر دیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان توانائی کے شعبے میں اہم شرائط پر بروقت عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ان شرائط میں چین،پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاور خریداری معاہدوں کی نظرثانی بھی شامل تھی۔

ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سست رفتار پیش رفت کے باعث اُس نے اپنے قرض کی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے، ورلڈ بینک نے پاکستان کو پیک ٹو پروگرام کے تحت 500 سے 600 ملین ڈالر قرض دینے کا وعدہ کیا تھا، جو کہ خارجی مالی خسارے کو پورا کرنے کے لیے فراہم کیا جانا تھا لیکن جون 2021 میں پیک پروگرام کی منظوری کے بعد بھی قرض کی دوسری قسط کے اجراء کے لیے متعدد شرائط مکمل نہ ہو سکیں، جن میں آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت بھی شامل تھی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق سی پیک کے تحت چینی پاور پلانٹس کے ساتھ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، اور چین نے ان معاہدوں کو دوبارہ کھولنے سے بار بار انکار کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان توانائی معاہدوں کی نظرثانی کے عمل میں ابھی تک کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکی ہے، اور بجلی کی قیمتیں بدستور تقریباً 65 سے 70 روپے فی یونٹ ہیں۔پاکستانی حکومت نے اس مالی سال میں ورلڈ بینک سے 2 بلین ڈالر قرض وصول کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، مگر اب تک 349 ملین ڈالر (18 فیصد) ہی جاری ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں:وزیراعظم 19 دسمبر کو مصر کے دورے پر روانہ ہوں گے 

 اس کے علاوہ حکومت نے 2025 تک عالمی مالیاتی ادارے سے مزید قرض کی توقع رکھی تھی، مگر ورلڈ بینک نے اس مالی سال کے لیے کوئی نیا قرض دینے سے انکار کیا ہے۔پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری لانے کے اقدامات کو ناکامی کا سامنا رہا ہے۔ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی inefficiencies کی وجہ سے گزشتہ مالی سال میں 660 بلین روپے کے نقصانات ہوئے، جب کہ سرکولر قرضہ 2.393 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس فیصلے کے باوجود مثبت انداز میں کہا کہ ہمارا بیرونی مالیاتی خسارہ پورا ہو گیا ہے اور ہم اب اپنی شرائط پر قرضے حاصل کریں گے۔

مزیدخبریں