پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید ایف آئی اے سے ڈسچارج، تحریری فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(حاشر احسن) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے رہائی کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ اسلام آباد کے ڈیوٹی جج ملک محمد عمران نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عدالتی فیصلے کے مطابق مقدمے میں الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹویٹ کے ذریعے ریاستی اداروں بشمول فوج کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹویٹ کے ذریعے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا، الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹویٹ کے ذریعے عام عوام کو تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے اکسایا۔
عدالتی فیصلے میں مزید لکھا گیا کہ ایف آئی آر میں صنم جاوید کی جانب سے کیے گئے ٹویٹس کے اوقات اور تاریخ درج نہیں، صنم جاوید کے ٹویٹ نے کتنے افراد کو ریاست مخالف سرگرمیوں پر اکسایا؟ ریکارڈ میں کچھ موجود نہیں، یہ کہا ہی نہیں جا سکتا کہ صنم جاوید نے 10 مئی 2023 کے بعد اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ استعمال کیا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق صنم جاوید کا موبائل فون پولیس کے قبضے میں تھا۔
فیصلے کے مطابق صنم جاوید 10 مئی 2023 سے قبل ہی ٹویٹ کر سکتی تھیں کیونکہ اس کے بعد وہ پولیس حراست میں تھیں، ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ ایف آئی اے سائبر کرائم کے سب انسپکٹر شیہروز ریاض ہیں، ریکارڈ میں شہروز ریاض کو شکایت درج کرانے کیلئے ریاستی اداروں یا پاک فوج سے اجازت ملنے کا ذکر نہیں، شکایت کنندہ کا تعلق پاک فوج سے نہیں تھا، لہٰذا ان کو مقدمہ درج کرانے کا اختیار نہیں تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام کے دلوں میں ریاستی اداروں اور پاک فوج کی محبت و عزت بڑی وسعت رکھتی ہے، ریاستی اداروں، پاک فوج کی عزت و تکریم اتنی کمزور نہیں کہ ایف آئی آر میں لکھی گئی فرضی کہانیوں سے متاثر ہوسکے، ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی تمام پی ایز کو اسلام آباد پہچنے کی ہدایت، وجہ بھی سامنئے آ گئی
عدالت نے حکم جاری کیا کہ صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جاتا ہے، اگر کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو صنم جاوید کو فوری رہا کردیا جائے۔