(عثمان خان،روزینہ علی،عاجز جمالی،حسن علی،عامرشہزاد)سینیٹ کی 30 نشستوں پر الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل ختم ہوگیا ۔تمام ایوانوں کے دروازے بند کردئیے گئے۔ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔اسحاق ڈار 224 ووٹ لیکر کامیاب،اسحاق ڈار کے مدمقابل راجہ انصر کو 81 ووٹ ملے،ٹیکنوکریٹ کی نشست پر 5 ووٹ مسترد ہوئے۔حکمران اتحاد کے رانا محمود الحسن 224 ووٹ لے کر جنرل نشست پر کامیاب ہوگئے۔
پنجاب اسمبلی میں 355 ووٹ کاسٹ ہوئے،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنےووٹ کاسٹ کیا،سپیکرپنجاب اسمبلی ملک احمدخان نےووٹ کاسٹ کیا،اپوزیشن لیڈراحمدخان بچھڑ،صوبائی وزرا،ارکان اسمبلی نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔
سینیٹ الیکشن کی پولنگ کے لیے قومی اسمبلی کا ہال پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں الیکشن کمیشن کا عملہ فرائض انجام دے رہا ہے۔ قائد مسلم لیگ ن نواز شریف پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے،وزیراعظم شہباز شریف نے قائد نواز شریف کا گیٹ پر خود آکر استقبال کیا، اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ اور انوشہ رحمان نے نواز شریف کا استقبال کیا،سابق وزیر اعظم نواز شریف ،وزیراعظم شہباز شریف سمیت متعدد اراکین نے ووٹ کاسٹ کردئیے۔
سینیٹ الیکشن میں 18 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے اور آج 59 امیدوار مدمقابل ہیں۔سینیٹ کی 29 جنرل، 8 خواتین ، 9 ٹیکنو کریٹ یاعلماء اور 2 غیر مسلم کی نشستوں پر انتخاب ہو گا۔
وفاقی دارالحکومت کی ایک جنرل ، ایک ٹیکنو کریٹ نشست پر، پنجاب کی 2 خواتین ، 2 ٹیکنو کریٹ یا علماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا،اسی طرح سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 ٹیکنو کریٹ یاعلماء ، ایک غیر مسلم نشست پر انتخاب ہو گا۔
پنجاب کی 7 جنرل نشستوں جبکہ بلوچستان کی تمام 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 ٹیکنوکریٹ یا علماء کی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
کے پی میں صورتحال بدستور غیر واضح
خیبر پختو نخوا کی 7 جنرل، 2 خواتین اور 2 ٹیکنو کریٹ کی نشست پر انتخاب ہونا ہے جو مخصوص نشست والے اراکین کا حلف نہ لیے جانے کی وجہ سے تنازع کا شکار ہے،خیبرپختونخوا میں یہ بات واضح نہیں کہ سینیٹ الیکشن ہورہے ہیں یا نہیں، اپوزیشن اراکین نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں استدعا کی گئی ہےکہ مخصوص نشستوں پر ان کے 25 اراکین سے حلف لیا جائے، حلف نہ لیاجائے تو الیکشن ملتوی کیا جائے۔
اپوزیشن کے اگر ان 25 اراکین سے حلف لیا گیا اور اس کے بعد انتخابات ہوئے تو اپوزیشن کو سینیٹ کی 11 میں سے 4 نشستیں ملیں گے، اگر حلف نہ لیا گیا تو 11 میں سے 10 نشستیں حکومت کو ملنے کا امکان ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل ہیں اور انتخابی مواد پولنگ اسٹیشن پہنچا دیا گیا ہے، صوبائی الیکشن کمشنر شمشاد خان پریزائیڈنگ افسر کے فرائض انجام دینگے، پولنگ صبح 9 سے شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔
علاوہ ازیں خیبرپختونخوا اسبملی میں اپوزیشن کے احمد کریم کنڈی نےصوبائی الیکشن کمشنر کو درخواست دے دی جس میں الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا اس لیے سینیٹ الیکشن ملتوی کیا جائے۔ذرائع کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پرچیف الیکشن کمشنرسے رابطہ کرلیا ہے۔
سندھ میں 12 نشستوں پر مقابلہ
سینیٹ الیکشن کیلئے سندھ سے 12 نشستوں پر مقابلہ ۃہورہا ہے۔ سندھ اسمبلی میں صبح 9 بجے شروع ہونے والی پولنگ شام 4 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور آزاد امیدواروں سمیت کل 19 امیدوار مدمقابل ہیں، سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ کی 7 جنرل نشستوں پر 11 امیدوار مد مقابل ہیں، ٹیکنوکریٹ و علما کی 2 نشستوں پر 4 امیدوار میدان میں ہیں، خواتین کی 2 نشستوں پر 3 امیدوار ،غیر مسلم کی ایک نشست کیلئے 2 امیدوار مد مقابل ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جو مقابلہ کرنےبیٹھے وہ بائیکاٹ کرگئے، 12 نشستیں جیت جائیں گے۔
ممبران قومی اسمبلی کیلئے ہدایت نامہ
سینیٹ الیکشن کے لیے ممبران قومی اسمبلی کیلئے الیکشن کمیشن نے ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ہے۔ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ بال پوائنٹ کے ذریعے بیلٹ پیپرز پر ترجیحات درج کرنا ہوں گی، ترجیحی امیدوار کے نام کے سامنے 1 لکھنا ہوگا، دوسرے امیدوارکے سامنے 2 لکھنا ہوگا، ترجیح صرف انگریزی یا اردو میں درج کرنا ہوگی، اردو اورانگریزی کو ملاکرلکھنے سے ووٹ مسترد ہوگا۔
ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہےکہ ہندسہ 1 ایک سے زائد ناموں کے سامنے درج ہونے سے ووٹ مسترد ہوگا، کسی امیدوارکے نام کے سامنے ہندسہ 1 کےساتھ کوئی دوسراہندسہ درج نہ ہو۔
سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کا تعین کس طرح ہوگا؟
ایوان بالا سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ پیپرزکےذریعے ترجیحی بنیادوں پرہوگا، انتخابات میں کسی امیدوار کا کوئی انتخابی نشان نہیں ہوگا، بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام حروف تہجی کے تحت درج ہوں گے، ہر ووٹر اپنی پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح کے تحت بیلٹ پیپر پر موجود خانے میں عددی نمبر لگا کر اپنا ووٹ کاسٹ کرےگا۔
کامیاب امیدواروں کے بچ جانے والے ووٹ دوسرے ترجیحی امیدواروں کو منتقل کردیےجائیں گے۔ووٹ گننے کے عمل میں سب سے پہلے بیلٹ پیپرز کی اسکروٹنی کی جائےگی، درست ووٹوں کے بیلٹ پیپرز کو علیحدہ کر کے مسترد ووٹوں کو نکال دیاجائےگا۔
تمام صوبائی اسمبلیوں میں ایک درست بیلٹ پیپر کی ویلیو 96، یعنی ایوان بالا کے کُل ممبران کی تعداد ہے لیکن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست اور پنجاب اور سندھ کی ایک ایک غیر مسلم نشست کی ویلیو بھی ایک ہے۔