(روزینہ علی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے دورانِ سماعت وکیل کی جانب سے التواء مانگنے پر لطیفہ سنادیا جس پر کمرہ عدالت قہقوں سے گونج اٹھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلاء کی جانب سے کیسز میں التواء لینے کا معاملہ مرکزِ نگاہ بن گیا، ایک کیس میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران وکیل نے التواء کی استدعا کی تو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے التواء مانگنے پر لطیفہ سنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول،ڈیزل کی قیمتوں میں حیرت انگیز کمی؟
سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ دلائل دیں اور کیس کو ختم کریں کیوں التواء مانگ رہے ہیں؟ جس پر وکیل صفائی نے جواب دیا کہ میں بالکل دلائل دینے کو تیار ہوں لیکن میں غلطی سے کیس فائل بنچ نمبر دو میں بھول آیا ہوں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے وکیل کی جانب سے پیش کیا گیا عذر سننے کے بعد کہا کہ آپ کی اس بات پر ایک لاہور کے وکیل صاحب کا لطیفہ یاد آگیا، لاہور کے ایک مشہور وکیل صاحب کے بارے میں تھا وہ کیسز میں التواء لینے کے ماہر ہیں ،ایک کیس میں التواء کے بعد اگلی سماعت پر جب عدالت پہنچے تو عدالت نے کہا دلائل دیں، وکیل صاحب دھیمے انداز سے بولے جج صاحب ساری رات تیاری کرتا رہا لیکن صبح فائل بچہ غلطی سے بیگ میں لے کر سکول پہنچ گیا لہذا التواء دے دیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے لطیفے پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔