اقبال حسن……ٹرالی مین سے پنجابی فلموں کے ناموراداکارتک
14 نومبر1984ء کو فلم”جھورا“ کی عکس بندی سے واپسی پر ٹریفک حادثے کا شکار ہوگئے تھے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ایم وقار)پاکستانی سینما میں جب بھی پنجابی فلموں کا ذکرہوگا تواقبال حسن کانام ضرورآئےگا جنہوں نے برسوں شائقین فلم کے دلوں پرراج کیا،آج پنجابی فلموں کے اس نامور اداکار کی 40ویں برسی ہے۔
قیام پاکستان کے بعددرپن،سنتوش،سدھیر، اکمل، علاؤالدین،ساون، یوسف خان،مظہر شاہ،عنایت حسین بھٹی اور کئی دیگر اداکاروں کا فلم انڈسٹری میں طوطی بولتا تھا،اُسی دور میں اقبال حسن نے بھی فلم انڈسٹری میں قدم رکھا،فلمی تاریخ میں یوں تو پنجابی فلموں کے ٹائٹل کردار نبھا کر کئی فنکاروں نے نام پیدا کیالیکن جو مقام فلم’’شیر خان‘‘ کی ریلیز کے بعد اقبال حسن کو ملا وہ ایک مثال ہے۔
اقبال حسن نے اپنے فنی کیریئر کے دوران 285 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے،انہوں نے چند اردو فلموں میں بھی کام کیا لیکن ان کی وجہِ شہرت علاقائی زبان میں بننے والی فلمیں ہی بنیں،وہ بلاشبہ پنجابی فلموں کے مقبول اداکار تھے۔
1940ء کواندرون موچی گیٹ میں پیدا ہونےوالے اقبال حسن نے فنی زندگی کی ابتداء ٹرالی مین سے کی،ٹرالی کھینچ کھینچ کر جب انہیں احساس ہوا کہ منزل دور ہوتی جارہی ہے تو اپنے استاد سے کہا کہ مجھے لائٹیں سیٹ کرنا سکھائیں،پھرانہیں فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ملنا شروع ہو گئے،جن فلموں میں اقبال حسن کوسائیڈ رول ملنا شروع ہوئےان میں مرزا جٹ،دل دا جانی، سرحد،اعلان، پنجاب دا شیر کے ساتھ ساتھ کئی اور فلمیں بھی شامل ہیں۔
جب اقبال حسن کی شُہرت کا ڈنکا ہر طرف بجنا شروع ہوا تو ہدایت کار ریاض احمد نے اپنی لوک داستان پر مبنی فلم”سسّی پنوں“ میں انہیں ہیرو کے طور پر کاسٹ کیا جس میں ان کے مدِمقابل معروف اداکارہ نغمہ بیگم نے ہیروئن کا کردار ادا کیا،”سسّی پنوں“کے بعد پھراقبال حسن نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھااور وہ پنجابی فلموں کے کامیاب اداکار بن کر سامنے آئے۔
اقبال حسن کے بڑے بھائی شہزاد سلیم حسن بھی فلم انڈسٹری سے منسلک تھے،وہ ہدایتکار نذیر کے اسسٹنٹ تھے اورمعروف فلمی کہانی نویس آغا حسن امتثال اقبال حسن کے بہنوئی تھے لیکن اقبال حسن نے اپنی محنت کے بل بوتے پر فلمی دنیا میں اپنا نام پیدا کیا۔
اقبال حسن جسمانی لحاظ سے پورے پنجابی گھبرو لگتے تھے،انہوں نے پنجابی فلموں کے ہر ہدایت کار کے ساتھ کام کیا،1980ء کے بعد اقبال حسن کی آنے والی زیادہ فلموں کے ہدایت کار یونس ملک تھے،انہوں نے نجمہ، نغمہ،نیلو،آسیہ، زمرد، فردوس،انجمن، عالیہ،شیریں، رانی اور ممتازسمیت اپنے دور کی ہر ممتاز اداکارہ کے ساتھ ہیرو کے طور پر کام کیا۔
اقبال حسن نے زندگی کے آخری چارسالوں میں سلطان راہی اور مصطفٰی قریشی کے ساتھ بہت زیادہ کام کیاتھا، 1982ء میں بننے والی فلم ”شیر خان“ میں سلطان راہی کے باپ کا کردار ادا کیاتھا،اس فلم نے پورے سرکٹ میں کامیابی کے ایسے جھنڈے گاڑھے کہ اقبال حسن کو آنے والی زیادہ فلموں میں داڑھی والے رول ملنا شروع ہو گئے کیونکہ داڑھی والے روپ میں ان کی مقبولیت میں خوب اضافہ ہوا۔
اقبال حسن نے”دنیا پیسے دی“ اور بھولا سجن“میں بھولے بھالے کردار میں حقیقت کا ایسا رنگ بھرا کہ فلم بین اُس کردار کو دیکھ کر عش عش کر اٹھے،پنجابی فلموں میں بے مثال اداکاری کرنے والے اقبال حسن نے ایکشن فلموں میں جنگجو کے کرداربھی خوبصورتی سے کیے کہ فلم بین ان کی اداکاری کے سحر میں مبتلا ہو گئے اورانہیں فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا۔
اقبال حسن نے بدمعاش، شریف،سیدھا سادہ،مولوی،عالم دین،طالب علم،تاجر،پولیس افسر اور سیٹھ جیسے سبھی کرداروں میں جان ڈال دی،انہوں نے سینکڑوں فلموں میں کام کیا،ان کی کامیاب فلموں کی ایک طویل فہرست ہے جن میں سسّی پنوں،دھی رانی،ہیرا موتی،شیر خان،چن وریام،تیری غیرت،میری عزت، یار دیس پنجاب دے،جھورا، کوٹھے ٹپنی،جوان تے میدان، لاوارث،حق مہر، سردار،جیرا سائیں، طوفان، دادا اُستاد، یار تے پیار، وحشی گجر،نگری داتا دی،بڈھا شیر،دُنیا پیسے دی، بھولا سجن،سوہنا، ڈنکا،سجاول،عشق میرا ناں، دھرتی لہو منگدی، آخری قربانی، پتر شاہیے دا،مرزا جٹ،جٹ گجر تے نت،جیرا شیر،ملے گا ظلم دا بدلہ،جگا تے ریشماں،مولا جٹ تے نوری نت، خردماغ، دو بیگھہ زمین، چن سورما،جیمز بانڈ دے پتر، اج دے نواب اور دیگرشامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہانیہ عامر کا بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان سے ملنے کی خواہش کا اظہار
اقبال حسن خوش گلو بھی تھے اورنجی محفلوں میں آوازکا جادو بھی جگاتے تھے،ان کے چھوٹے دو بھائی تنظیم حسن اور سلیم حسن بھی اداکارتھے،تنظیم حسن دو تین فلموں میں ہیرو بھی آئے ،14نومبر 1984ء کو داتا صاحب کے عرس کے موقع پر اسلم پرویز اور اقبال حسن دیگر فنکاروں کے ساتھ ہدایت کار حیدر چودھری کی فلم ”جھورا“ کے آخری سینز کی شوٹنگ (جو لاہور سے باہر تھی) سے واپس آرہے تھے کہ فیروزپورروڈ پر اُن کی کار سے ایک مسافروین ٹکرا گئی اوراقبال حسن موقع پر ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے جبکہ اسلم پرویز چند روزہسپتال میں زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلارہنے کے بعد چل بسے تھے۔
اقبال حسن اپنی موت سے پہلے بیک وقت چالیس فلموں میں کام کر رہے تھے،وہ میانی صاحب قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔