عمران خان اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکا گٹھ جوڑ کتنا مضبوط ہے؟کب ،کہاں رابطے میں تھے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکا گٹھ جوڑ کتنا مضبوط ہے؟کب ،کہاں رابطے میں تھے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے رابطوں کا پول کھل گیا ،نجی ٹی وی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید جو اس وقت فوجی حکام کی تحویل میں ہیں، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سے رابطے میں تھے۔
ان ذرائع نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد بھی دونوں شخصیات ’متعدد ذرائع‘ کے ذریعے رابطے میں تھے،عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے درمیان متعدد رابطوں میں سے’جیل نیٹ ورک‘ بعض سیاستدانوں اور دیگر کا حوالہ دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی تازہ ترین گرفتاری بھی عمران خان اور جنرل فیض کے درمیان اسی طرح کے ’’متعدد ذرائع‘‘ کے سلسلے میں ہے، تو ذریعے نے ’’اثبات‘‘ میں جواب دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد اکرم کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جیل میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، انہیں 20 جون کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ ان کی جگہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جوڈیشل طاہر صدیق شاہ کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا سیکیورٹی سپروائزر مقرر کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق جنرل فیض کو ریٹائرمنٹ کے بعد قابل اعتراض سرگرمیوں پر فوجی حکام نے ایک سے زیادہ مرتبہ خبردار کیا تھا لیکن وہ باز نہ آئے۔
ضرورپڑھیں:جشن آزادی پر عہد کریں عوامی ترقی کیلئے کام کرینگے:صدر زرداری
ایک سے زیادہ باخبر ذرائع نے اس نمائندے کو جنرل فیض کے عمران خان کیساتھ بلاواسطہ یا بالواسطہ روابط کے متعلق بتایا۔تاہم فوجی حکام کی جانب سے جنرل فیض کی گرفتاری کے معاملے سے عمران خان نے فاصلہ اختیار کر لیا ہے۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں ان سے ملاقات کیلئے جانے والی ان کی ماہرین قانون کی ٹیم نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور ان کی جماعت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے،سینئر وکیل انتظار پنجوتھا نے راولپنڈی جیل میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری خالصتاً فوج کا اندرونی معاملہ ہے اور پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ عمران خان کا جنرل فیض سے کوئی سیاسی تعلق نہیں تھا، یہ جنرل باجوہ تھے جنہوں نے نواز شریف کے ساتھ معاہدہ کیا اور جنرل فیض کی جگہ لی، عمران خان نے تجویز دی تھی کہ اگر جنرل فیض کی گرفتاری کا تعلق 9 مئی کے واقعات سے ہے اور ان واقعات میں ان کا کوئی کردار ہے تو یہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کیلئے اچھا موقع ہوگا اور اس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائے۔
یاد رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوج نے اپنی تحویل میں لے کر کورٹ مارشل ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کردی ہے،آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ان کے خلاف ٹاپ سٹی کرپشن کیس میں چھان بین کے بعد پکڑا گیا ہے۔