اپنے گزشتہ بلاگ میں لکھا تھا کہ سابق جنرل ر فیض حمید کی گرفتاری حافظ صاحب کی جانب سے جشن آزادی کا تحفہ ہے کہ جس کا انتظار قوم 78 برسوں سے کر رہی تھی لیکن یہ آخری گرفتاری نہیں ہے پرانے پاکستان کو تہہ و بالا کرکے "نئے پاکستان" کے خواب دیکھنے والوں کی سہولت کاری یہاں تک محدود نہیں تھی کچھ افراد اور چند ممالک کی یہ مشترکہ کاوش تھی ،جسے اندرونی اور بیرونی جسمانی ، شیطانی اور مالی حمایت مل رہی تھی ایک ایسا جال بُنا گیا جو مکڑی کے جالے کی مانند خوشنما تھا، اس جال میں وہ جذباتی نوجوان جو پاکستان کی تاریخ اور جغرافیائی حالات سے نا بلد تھے اور ایک ہی رات میں دنیا کی سُپر پاور بننے کے خواب دیکھ رہے تھے آسان شکار بنے، اب چونکہ مکڑی خود پھنس چکی تو اس کے جال بُننے والے جو آزاد تھے یعنی سہولت کار تو مقتدر حلقوں نے اُن کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کیا ہے ، سابق جنرل فیض حمید کے بعد ایک اور اہم گرفتاری ہوئی ہے جو کہ اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی ہے یہ پیغام رساں کبوتر بن کر سہولت کاری کر رہا تھا ،اس ضمن میں جو خبر جاری کی گئی اُس کے مطابق بتایا گیا کہ سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی سے بڑی گرفتاری ہوئی ہے، حساس اداروں نے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو حراست میں لے لیا ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم پر بانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری کا الزام تھا، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو اختیارات سے تجاوز کرنے پر تحویل میں لیا گیا ،حساس اداروں کی جانب سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سے تحقیقات جاری ہیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی کا بھی الزام ہے، حساس اداروں کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے ۔تحقیقات کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کے خلاف محکمانہ کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ ڈپٹی جیلر اڈیالہ جیل اکرم بارے مزید تفصیلات آنا ابھی باقی ہیں لیکن جو چند ایک حقیقتیں ابھی کھل کر سامنے آئی ہیں اُس کے مطابق یہ جناب مفت میں یہ سہولت کاری نہیں فرمارہے تھے ایک نیٹ ورک ترتیب دیا گیا تھا، جس میں جیل کا باقی عملہ میں سے بھی چند لوگ شامل تھے شنید یہی ہے کہ وہ بھی گرفتار ہیں لیکن ان سے کوئی اہم معلومات لینا ابھی باقی ہیں اور یہ پورا نیٹ ورک اس وقت قانون کے شکنجے میں ہے جو پیغام رسانی سے دوائی تک سب پہنچانے کا ذمہ دار تھا ۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق 52 کے قریب لوگ پکڑے گئے ہیں جن سے مزید تفتیش جاری ہے یہ وہ لوگ تھے جو" روم سروس " بھی فراہم کر رہے تھے ان کے موبائل قبضے میں لیکر فرانزک کرائے جارہے ہیں اور بتایا یہی جارہا ہے کہ اس نیٹ ورک کے تانے بانے بیرون ملک پاکستان کے خلاف کی جانے والی کمپیئن سے جا ملتے ہیں جس کے ذریعے سوشل میڈیا پر کیسے پاکستان کے مقتدر اداروں اور شخصیات کو بدنام کیا جارہا ہے؟ اب تک کی معلومات کے مطابق چند ہوشربا انکشافات ہونا ابھی باقی ہیں جس میں سب سے اہم معلومات اُس نیٹ ورک کا پتہ چلانا ہے جس کے ذریعے رقوم کی ترسیل کی جاتی تھی اور اس میں ایک فلاحی ادارے کا نام بھی آرہا ہے کہ اُس کے چندے کی رقم کو بیرون ملک کی منی لانڈرنگ میں کیسے استعمال کیا جاتا تھا؟
ضرورپڑھیں:فیض حمید کی گرفتاری ، جشن آزادی کا بڑا تحفہ
ہمارے جاسوسی کے اداروں نے اس گرفتاری کے لیے ایک دن نہیں کئی ماہ جدوجہد کی ہے، مسلسل ریکی سے ایسے ثبوت اکھٹے کیے جنہیں کسی بھی عدالت میں جھٹلایا نہیں جاسکے گا ، اور یہیں سے اب مزید تانے بانے بننے والے پکڑے جائیں گے ،پاکستان آرمی کے سربراہ حافظ عاصم منیر نے اپنے ادارے کے اندر ہی گرفتاری سے ثابت کردیا ہےکہ کوئی بھی ادارہ چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو پاکستان سے بلند نہیں ہے اور اب کہ جو بڑی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے وہ پاکستان کے سب سے مضبوط ادارے جوڈیشری کے ایک سابق چیف کی گرفتاری ہے جن کے متعلق متضاد اطلاعات ہیں کہ وہ ملک سے باہر جاچکے ہیں لیکن کچھ افراد اُن کے ملک میں ہی ہونے کی تصدیق بھی کر رہے ہیں جس طرح ایک جنرل کے پکڑے جانے پر آرمی جیسے ادار ے نے تحمل اور بردباری کا مطاہرہ کیا ہے ۔کچھ ایسی ہی توقع اب محب وطن پاکستانی عدالتوں سے بھی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حافظ کی اٹھان سے پی ٹی آئی خوف زدہ کیوں ہے؟
بانی پی ٹی آئی کی سہولت کاری کے عناصر صرف چند ایک ہرگز نا تھے اس پروگرام کو لانچ کرنے کے لیے ملک میں بڑا نیٹ ورک ترتیب دیا گیا تھا حکومتی ایوانوں ، تعلیم ، صحت ، معاشیات ، سیکیورٹی اور امن و امان قائم رکھنے والے ادارے ، میڈیا ، غرض ہر مکتبہ فکر میں کہیں پیسے کے زور پر تو کہیں دھونس اور دھاندلی سے اس فتنہ پردیزی کو کمک فراہم کی گئی ۔گو آج بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں لیکن اُس دور کی بھرتیاں اور ترقیاں ابھی بھی سسٹم کو ہیک کیے ہوئے ہیں، جو بار بار سسٹم کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس سارے غیر ریاستی عناصر کا مطمع نظر صرف ایک ہے کہ کسی طرح پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سرحدوں کو کمزور کیا جائے اسے اُس نہج پر لایا جائے کہ پاکستان اپنے ایٹمی اثاثوں اور سی پیک جیسے منصوبوں سے ہاتھ دھو کر بھارت یا امریکہ کی ایک طفیلی ریاست بن جائے جو دہشت گردی کے زخموں سے چور ہوکر کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نا ہوسکے ۔سیاست دان عمران خان کی گرفتاری کے بعد عسکری سہولت کار اور جیل کے سہولت کار کے بعد ایک بڑی گرفتاری کسی سابق جج کی متوقع ہے یاں یوں کہہ لی کہ نظر آرہی ہے۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ایڈیٹر