آئی ایم ایف اہداف پورے کرنے کیلئے حکومت کا فنڈز روکنے کا فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)آئی ایم ایف کے اہداف پاکستانیوں کیلئے عذاب بن گئے،حکومت نے اہداف پورے کرنے کیلئے فنڈز روکنے کا فیصلہ کرلیا ۔
وفاقی وزارت خزانہ نے وزارت منصوبہ بندی کے احتجاج کے باوجود آئی ایم ایف کے بنیادی اضافی اہداف کو پورا کرنے کے لیے فنڈز کے بیک لوڈڈ ریلیز کے ذریعے ترقیاتی اور جاری اخراجات کی وفاقی فنانسنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے صرف 15 فیصد فنڈز کی منظوری دے گی،دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں 20 فیصد، تیسری سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں 25 فیصد، اور چوتھی سہ ماہی (اپریل تا جون) میں 40 فیصد منظوری دی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے اعلان کے مطابق ہفتے کے روز منظور کیے گئے 7 ارب ڈالر کے نئے بیل آؤٹ پیکج کے تحت، حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ’جی ڈی پی کا ایک فیصد کا بنیادی حکومتی سرپلس‘ کو یقینی بنائے گی۔
پی ٹی آئی حکومت نے بجٹ کے اجرا کے عمل کو مختصر کر تے ہوئے ایک ایسا طریقہ کار نافذ کیا جس کے تحت مالی سال کی پہلی ششماہی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے کل سالانہ مختص رقم کا آدھا دستیاب ہوگا،اس میں پہلی سہ ماہی میں 20 فیصد ادائیگیاں شامل تھیں، اس کے بعد دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 30 فیصد، اور بقیہ 20 فیصد آخری سہ ماہی میں شامل تھیں۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت سے پہلے کچھ اور طرح کی مشق ہوتی تھی ۔پی ٹی آئی حکومت سے پہلے 6 ماہ کے دوران 40 فیصد ترقیاتی فنڈز (20 فیصد پہلی اور 20 فیصد دوسری سہ ماہی) ، باقی 60 فیصد مالی سال کے دوسرے نصف حصے میں، ہر سہ ماہی میں 30 فیصد کی شرح سے دیے جاتے تھے۔
ضرورپڑھیں:بجلی کے گھریلو صارفین پرایک ہزار روپے تک فکسڈچارجزعائد، نوٹیفکیشن جاری
پلاننگ ڈویژن میں عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ بیک لوڈڈ ادائیگیوں والے پراجیکٹ پر عمل درآمد کی رفتار کو متاثر کرتی ہیں اور چھوٹی ریلیزز سال کے پہلے حصے میں ترقیاتی اسکیموں کو سست کر دیتی ہیں اور لاگت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
اب وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے وابستہ بنیادی نقد اضافی ہدف کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ سال پالیسی میں دوبارہ تبدیلی کی، جس کے نتیجے میں مالی سال 2023-24 کے اختتام پر ترقیاتی اخراجات میں 230 ارب روپے سے زیادہ کی کمی آئی۔وزارت منصوبہ بندی نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی اور قومی اقتصادی کونسل کو تحریری طور پر وزارت خزانہ کے فیصلے پر احتجاج کیا تھا۔