پیپلزپارٹی، قومی وطن پارٹی اور اے این پی نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی

Jul 15, 2024 | 21:11:PM
پیپلزپارٹی، قومی وطن پارٹی اور اے این پی نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی
کیپشن: پی ٹی آئی پرچم، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (روزینہ علی)پاکستان پیپلزپارٹی،قومی وطن پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی,عوام پاکستان پارٹی، جماعت اسلامی اور جے یو آئی  نے تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سی ای سی کے رکن رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی بات جمہوریت کے تمام اصولوں کے خلاف ہے،حکومت کو ایسے قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے،پاکستان کی تاریخ میں سیاسی جماعت پر پابندی کا اقدام ہمیشہ ناکام رہا اور تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکا گیا۔سینئر رہنما پیپلزپارٹی نے کہاکہ اس طرح کے اقدام سے سیاسی افراتفری بڑھے گی اور معیشت تباہ ہو جائے گی،یہ معاشی اور سیاسی انتشار پورے جمہوری نظام کو غیرمستحکم کرنے کا ایک نسخہ ہو سکتا ہے،اس فیصلے کے اثر وفاق پر پڑے گا،ان کاکہناتھا کہ حکومت اگر فل کورٹ کے فیصلے سے ناراض ہے، تو آئینی طریقے پر عمل کرے اور نظرثانی کی درخواست دائر کرے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما خورشید شاہ نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں لیکن  ہمیں اعتماد میں نہیں لیا،پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ وفاقی حکومت کا اپنا فیصلہ ہے،پی ٹی آئی اگر سیاسی رویہ اختیار کرتی ہے تو پابندی نہیں ہونی چاہئے،لیکن اگر پی ٹی آئی سیاسی رویہ نہیں اپناتی تو حکومت کو کسی بھی فیصلے کا اختیار ہے،پیپلزپارٹی رہنما کاکہناتھا کہ آرٹیکل 6 کا معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے،دیکھتے ہیں کیا فیصلہ کرتے ہیں پھر بات کرتے ہیں،آجکل جو مانگا جاتا ہے اس سے زیادہ ملتا ہے۔

ادھرقومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے غیر سیاسی اور غیرجمہوری رویہ قرار دیا۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ قومی وطن پارٹی کی نظر میں اس قسم کے اقدامات سے ملک نہ صرف سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا بلکہ اس کی معاشی صورتحال مزید گھمبیر ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے فیصلے سے ملک میں سیاسی افراتفری پھیلے گی جو ملک و قوم کیلئے نقصان دہ ہوگی، جلد بازی میں کئے گئے فیصلوں کے مثبت نتائج نہیں نکلتے، سیاسی مخالفت سیاسی میدان تک محدود رہنی چاہئے اور کسی ایک سیاسی جماعت کو دیوار کے ساتھ لگانے کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔آفتاب شیرپاؤ نے مزید کہا کہ حکمران ملک کے معاشی بحران، امن و امان کی صورتحال، عوامی مسائل و مشکلات کے حل اور اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیں۔
 دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ بچگانہ قرار دیا ہے۔حکومتی فیصلے پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ بچگانہ اور غیر دانشمندانہ ہے،سیاسی جماعتوں کا راستہ پابندیوں اور رکاوٹوں سے بند نہیں کیا جاسکتا۔تحریک انصاف سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن حکومت کا یہ اقدام بیوقوفی ہوگی،مسلم لیگ وہی سب کچھ دہرا رہی ہےجو 2018 اور 2022 کے بیچ پی ٹی آئی کررہی تھی۔ان کاکہناتھا کہ مسلم لیگ ن جس ناؤ کی سواری کررہی ہے، اسکا مقدر ڈوبنے کے سوا کچھ نہیں،سیاست کے نام پر یہ بدنما ڈرامے اور میوزیکل چیئر شوز مزید ہر صورت بند کرنے ہوں گے۔

ترجمان نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی تمام معاملات کی مکمل چھان بین کیلئے ٹرتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن کا مطالبہ کرتی ہے،عوام کو یہ بتانا ہوگا کہ کن کن لوگوں نے کب آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے؟سیاسی جماعتوں اور سیاسی عمل پر پابندیاں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں،عوامی نیشنل پارٹی کسی بھی صورت فاشزم اور آمریت رویوں کی حمایت نہیں کرسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: گھی اور چاول 100روپے فی کلو سستے ہونے کا امکان