(24 نیوز) جماعت اسلامی کے تحت ملک بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے معصوم فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کیخلاف جماعت اسلامی کی جانب سے آج کراچی میں فلسطین مارچ کیا جارہا ہے، اس حوالے سے سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
کراچی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمارا جینا اور مرنا فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ کیلئے ہے، فلسطین میں بھی وہی ہوگا جو افغانستان میں نیٹو کے ساتھ ہوا۔
سراج الحق نے کہا کہ ہر باضمیر شخص فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، فلسطینوں کی آزادی کیلئے آواز بلند کرنا سب کی ذمہ داری ہے لیکن ہمارے حکمران ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ غزہ کے مظلوم عوام مسجد اقصیٰ کی حفاظت کر رہے ہیں، یہ مجاہدین ہمارا روشن مستقبل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ ایک ہزار مرتبہ قرارداد منظور کرچکی ہے اس کے باوجود فلسطینیوں پر مظالم جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد تین ہزار ہوگئی
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں، اصل طاقت اسلام ہے، اسرائیل کی شکست یقینی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پھتر پھینکنے والوں کو دہشتگرد کہتا ہے اور بمباری کرنے والوں کو مظلوم سمجھتا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمران غزہ کے ملبے کا ڈھیر بننے کا انتظار نہ کریں۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا، ایران نے اسرائیل کی کھل کر مخالفت کی ہے، ہمارے حکمرانوں کو خاموشی اختیار نہیں کرنا چاہئے، ہماری قوم کو اس وقت محمد بن قاسم کی ضرورت ہے، قوم مسجد اقصیٰ کیلئے پیٹ پر پتھر باندھنے کیلئے تیار ہے۔
فلسطین مارچ کی تیاری کا جائزہ لینے کے موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر مسلسل ظلم کررہا ہے، اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے، صحافیوں کونشانہ بنایا جارہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں سے ان کا سب کچھ چھین لیا ہے، اسرائیل دہشتگردی کررہا ہے جبکہ اقوام متحدہ تماشائی بنی ہوئی ہے اور امریکا اس کا ساتھ دے رہا ہے، امریکا اپنی طاقت سے اسرائیل کی حمایت کررہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج کا احتجاج فلسطینیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور مسلم حکمرانوں کو غیرت دلانے کیلئے ہے، مسلم حکمران ایک جگہ بیٹھ جائیں تو اسرائیل اپنی جگہ تھم جائے، پاکستان اس مسئلے کیلئے آواز اٹھا سکتا ہے کیوںکہ پاکستان نے آج تک اسرائیل کو قبول نہیں کیا۔