(24نیوز)پاکستان کے فوجی عدالتوں کے بارے میں آپ نے سنا ہوگا لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس میں پیش کیے جانے والے مجرم کو کس طریقے سے ٹریٹ کیا جاتا ہے اور اس کو کیا حقوق حاصل ہیں؟ اور کورٹ مارشل کیسے ہوتا ہے اور کورٹ آف انکوئری کیا ہے؟ ان سارے سوالات کا جواب آج ہم آپ کو بتائیں گے ۔
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی( انٹر سروسز انٹلیجنس) کے سابق ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی )لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اس وقت فوجی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف کورٹ مارشل کارروائی کا باقاعدہ اعلان کیاگیا ہے تاہم اس اعلان کے بعد لوگوں کے ذہن میں ایسے سوالت جنم دے رہے ہیں۔
سب سے پہلا سوال ہے کہ کورٹ آف انکوئری کیا ہے اور کورٹ مارشل کیسے ہوتا ہے ؟
ملٹری کورٹ کے ماہرین اور آرمی کے شعبے سے وابسطہ ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کورٹ آف انکوئری ایک تفتیشی عمل ہوتا ہے جس طرح سولین اداروں میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جاتی ہے اس طرح فوجی افسران سے تفتیش کیلئے انکوائری عمل میں لائی جاتی ہےجس کو کورٹ آف انکوائری کا نام دیا جاتا ہے، اس انکوائری میں مجرم سے ان پر لگائے گئے الزامات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔
کن جرائم کی وجہ سے یہ قابل عمل ہوجاتا ہے؟
اگر کسی فوجی افسر کی جانب سے کرپشن یا اختیارات سے تجاوز کرنے کا معاملہ سامنے آجاتا ہے تو اس کیلئے سیکٹر کمانڈر اس معاملے کی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری کا حکم دیتا ہے۔
کورٹ مارشل کیسے ہوتا ہے ؟
کورٹ مارشل کی کارروائی میں ایک حاظر سروس لیفٹنٹ جنرل کی سربراہی میں ایک عدالت قائم کی جاتی ہے جس میں 2 ممبرز کے علاوہ جیک برانچ کا نمائندہ بھی شامل ہوتا ہے، کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہوتاہے اگر وہ اپنی صفائی میں گواہ پیش کرنا چاہے تو اس کو یہ بھی حق حاصل ہے، کسی بھی فوجی کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران اس کی گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر اس کو چارج شیٹ فراہم کی جاتی ہے اوراس کے بعد ملزم پر الزامات کی کاپی بھی فراہم کردی جاتی ہے،کورٹ مارشل 2طرح کے ہوتے ہیں ایک سمری کورٹ مارشل جبکہ دوسرا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوتا ہے۔
کورٹ مارشل میں سب کو ایک ہی قسم کی سزائیں ہوتی ہے یا الگ الگ ؟
کورٹ مارشل کارروائی میں ملزم پر جرم ثابت ہونے کے بعد سزائیں کیس ٹو کیس مختلف ہوتی ہیں، یہ اس پہ انحصار کرتا ہے کہ ملزم پہ الزامات کیالگائے گئے ہیں اور کیس کی نوعیت کیا ہے ، اگر کارروائی کے بعد جرم ثابت ہو جائے تو ایک سال سے لےکر عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے ،ہر جرم کے مطابق سزائی دی جاتی ہیں اور کچھ کیسز میں سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید نے مجھ سے معافی مانگی تھی، اسحاق ڈار کا انکشاف