پاکستان کو قرض کی مد میں مالی سال 2025 میں 26 ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہوگی، گورنر سٹیٹ بنک
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اشرف خان) گورنر اسٹیٹ جمیل احمد نے حالیہ مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد معاشی ماہرین کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں گورنر نے مالی سال 2025 کے دوران 26 ارب 10 کروڑ ڈالر کی ادائیگیوں کی تفصیلات پیش کیں۔
انہوں نے بتایا کہ 15 دسمبر 2024 تک 10.4 ارب ڈالر کی کچھ ادائیگیاں کی گئی ہیں جبکہ کچھ قرضوں کا رول اوور بھی کیا گیا ہے۔ مالی سال 2025 کے باقی مہینوں میں 5 ارب ڈالر کی مزید ادائیگیاں متوقع ہیں، جن میں قرضوں کے رول اوور شامل نہیں ہیں۔گورنر نے یہ بھی کہا کہ جون 2025 تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، اور مارچ 2025 کی سہ ماہی میں 2 ارب ڈالر کی آمد کی امید ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس سہ ماہی میں آنے والے حکومتی ان فلوز آؤٹ فلوز کے برابر رہیں گے، جو اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ملاقات میں یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں ترسیلات زر کی آمد میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے، اور نومبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں بڑا سرپلس متوقع ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں کرنٹ اکاؤنٹ 21.80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا ہے۔ اس کے علاوہ، رواں مالی سال میں قرض پر سود کی مد میں 9800 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جس میں شرح سود 17 سے 18 فیصد کی توقع کی گئی تھی۔ تاہم، حالیہ مانیٹری پالیسی میں 9 فیصد کی کمی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے سود کی مد میں 1300 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ اب رواں مالی سال 2025 میں قرض پر سود کی مد میں 8500 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔
مہنگائی کی اوسط شرح 11.5 سے 13.5 فیصد رہنے کی توقع ہے، جبکہ معاشی نمو 2.5 سے 3.50 فیصد کے درمیان رہنے کی امید ہے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ شرح سود میں کمی سے بینکوں سے قرض لینے والے صارفین اور صنعتوں کو فائدہ ہوگا، کیونکہ اس سے قرض کی لاگت میں کمی آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ون ڈے سیریز کی ٹرافی کی رونمائی