جرمن چانسلر اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام،قبل ازوقت انتخابات کی راہ ہموار
تقریباً 394 قانون سازوں نے حکومت کے خلاف جبکہ 207 نے اس کے حق میں ووٹ دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )جرمن چانسلر اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوگئے،قبل ازوقت انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولس مخلوط حکومتی اتحاد کے ٹوٹنے کے بعد پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ نہ لے سکے،جرمن چانسلر کی ناکامی نے فروری میں قبل از وقت عام انتخابات کی راہ ہموار کردی ۔
جرمن چانسلر اولاف شولس کو بنڈس ٹاگ کہلانے والے وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں سے 16دسمبر بروز پیر اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خیال رہے کہ شولس نے مخلوط حکومتی اتحاد کے ٹوٹ جانے کے بعد وفاقی پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا تھا۔
ضرورپڑھیں:ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش
جرمن چانسلر کی پارلیمان سے اعتماد کا یہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد جرمنی میں آئندہ سال فروری میں نئے عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
تقریباً 394 قانون سازوں نے حکومت کے خلاف جبکہ 207 نے اس کے حق میں ووٹ دیا،اس دوران پارلیمان کے ایوان زیریں میں 116 اراکین غیر حاضر رہے، جس سے شولس کو جیتنے کے لیے درکار 367 ووٹوں کی اکثریت حاصل نہ ہو سکی۔
واضح رہے کہ اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ بجٹ پر تنازعات کے بعد فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) نےشولس کی سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) اور گرینز کے ساتھ مل کر بنائی گئی مخلوط حکومت چھوڑنے کے بعد کیا تھا،اب صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے پاس پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے مزید 21 دن کا وقت ہو گا۔
یاد رہے کہ چانسلر اولاف شولس نے اپنی حکومت کی اتحادی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے رہنما اور وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر کو برطرف کر دیا تھا اور اس کے بعد اس پارٹی نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی،اس وقت سے چانسلر اولاف شولس کی حکومت پارلیمان میں اقلیت میں تھی اور انہوں نے اسی پس منظر میں اعتماد کے ووٹ کے لیے درخواست دی تھی۔