(ویب ڈیسک) انڈین نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمز اور بچ ولمور گزشتہ برس صرف آٹھ روز کے لیے خلائی مشن پر گئے تھے لیکن کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے وہ 9 ماہ تک خلا میں پھنسے رہے۔
ناسا کی جانب سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن میں بھیجے گئے سنیتا ولیم اور بچ ولمور اب تقریباً 9 ماہ بعد واپس زمین پر لوٹ رہے ہیں۔دونوں خلاباز ’سپیس ایکس ڈریگن‘ خلائی جہاز کے ذریعے 19 مارچ یا پھر اس کے آس پاس ممکنہ طور پر زمین پر پہنچیں گے،اس مشن کے حوالے پر جہاں اور بہت سے پہلو توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں وہیں یہ بات بھی زیرغور ہے کہ آٹھ دنوں کے بجائے نو ماہ خلا میں گزارنے والے خلاباز اپنی خدمات کے عوض کتنی رقم تنخواہ کی مد میں حاصل کریں گے۔
ناسا سے ریٹائرڈ خلا باز کیڈی کولمین کے مطابق ناسا میں کام کرنے والے خلابازوں کو اوور ٹائم کے لیے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی ہےکیونکہ ناسا کے ملازمین کو عام وفاقی ملازم ہی تصور کیا جاتا ہے اور وفاقی ملازمین کو اوور ٹائم کی کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے،خلابازوں کے خلا میں گزرے وقت کو زمین پر کسی بھی عام ورک ٹرپ کی طرح ہی شمار کیا جاتا ہے۔
وہ اپنی معمول کی تنخواہ وصول کرتے ہیں ہاں البتہ ناسا ان کے کھانے اور آئی ایس ایس پر رہائش کے اخراجات برداشت کرتا ہے،مس کولمی کے مطابق خلاباز روازنہ کے وظیفے کے طور پر چار ڈالر یومیہ کے حساب سے وصول کرتے ہیں اور یہی اضافی معاوضہ ہوتا ہے۔
یوں آئی ایس ایس پر اپنے طویل نو ماہ کے قیام کے لیے سنیتا ولیمز اور مسٹر بچ ولمور کو ایک مختصر شدہ تنخواہ ملے گی جو 93 ہزار آٹھ سو 50 ڈالرز سے ایک لاکھ 22 ہزار ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مری میں پتریاٹہ کیبل کار اور چئیر لفٹ سالانہ مینٹیننس ورک کے باعث بند