12 بھائیوں کا کرکٹر بھائی جس نے پاکستان ٹیم میں آنے کیلئے 8سال انتظار کیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) ایک دو تین نہیں،تین چار پانچ بھی نہیں حتیٰ کہ پانچ،چھ ،سات بھی نہیں بلکہ 12 یعنی ایک درجن بھائیوں میں سے ایک کامران غلام ہیں،12 بھائیوں میں 11 ویں نمبر پر کامران غلام 11 ویں کھلاڑی کی طرح صبر کرنا سیکھ گئے۔
بچپن سے چھوٹے ہونے کی وجہ سے اپنے بروقت حق سے محروم لیکن شوق کی تکمیل میں خوش ،ہر حال میں خوش،پشاور سے کامران غلام کے بھائی نے ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں اپنے بھائی کی سنچری بننے کے بعد کچھ اہم باتیں کی ہیں،ایک درجن بھائیوں میں سے ایک کامران غلام کو بچپن میں گھر میں بیٹنگ کے لیے اپنی باری کے انتظار کی عادت پڑ گئی،یہ عادت ایسے کام آئی کہ پاکستان کرکٹ کے دروازے پر بار بار کی دستک بھی کام نہ آئی،آسان الفاظ میں نچوڑ نکالیں تو ان کے کیریئر کے قیمتی مگر اہم ترین 7 سے 8 سال یقینی طور پر انتظار کی نذر ہوگئے،پھربھی یہ عادت ہی تو تھی کہ غیر ممالک کی جانب سے آفرز تک ٹکرادیں اور آخر کاریقین کام آگیا۔
کامران غلام کو پاکستان ڈیبیو کا انتظار کرنا پڑا، یہ انتظار اس وقت مکمل ہوا جب منگل کو انہوں نے ملتان میں انگلینڈ کے خلاف سنچری بنائی،29سالہ ڈیبیو کرنے والے نے دوسرے ٹیسٹ کے پہلے دن 118 رنز بنائے اور میزبان ٹیم کو 259-5 تک پہنچا دیا۔
کامران غلام کے10 بڑے بھائیوں میں سے ایک داؤد نے بتایا کہ کامران غلام نے بہت شروع سے ہی صبر کرنا سیکھ لیا تھا ،ہم اپنے گاؤں میں کرکٹ کھیلتے تھے اور کامران کو یہ بہانہ بنا کر بیٹنگ کرنے نہیں دیتے تھے کہ تم بہت چھوٹے ہو،وہ ایک اچھا فیلڈر تھا اس لیے ہم اسے صرف فیلڈنگ کرنے کا حکم دیتے تھے اور ایک بہت فرمانبردار لڑکے کی طرح وہ اس کی پیروی کرتا تھا اور اس صبر نے اسے مشکل وقت میں دیکھا ہے،ان میں سے6 بھائی خیبرپختونخوا میں اپنے گاؤں میں ایک ہی کلب کے لیے کھیلتے تھے اور اکثر اس بات پر جھگڑا رہتا تھا کہ پہلے کس کو بیٹنگ کرنی چاہیے۔
40سالہ داؤدکا کہنا کہ ہمارے درمیان لڑائی ہونا معمول کی بات تھی لیکن دن کے اختتام پر ہم ہمیشہ خوش گھر لوٹے اور آج ہم اپنی خوشی کے عروج پر ہیں،ہمارے مرحوم والد ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ غلام ایک اچھا کھلاڑی بنے لیکن وہ 22 سال قبل فوت ہو گئے،کامران غلام 12 بھائیوں اور 4 بہنوں کی فیملی میں 11 ویں نمبر پر ہیں اور ان کے والد وفات پاگئے ہیں۔
کامران نے 2013میں اپنے فرسٹ کلاس ڈیبیو کے بعد سے 2020اور 21 میں اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ کھیل کے تینوں فارمیٹس میں رنز کا ڈھیر لگا دیا،جب ڈومیسٹک میچوں میں 1,249 رنز بنائے تھے،پاکستان کے اوپنر سعادت علی کا 36 سالہ ریکارڈ توڑ دیا جنہوں نے 1983-84 کے سیزن میں 1217 رنز بنائے تھے۔
کامران غلام کو 2021 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے پاکستان کے ابتدائی سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا لیکن انہیں موقع نہیں دیا گیا،گزشتہ سال غلام نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں ہونے والے ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کے ون ڈے سکواڈ میں تھے لیکن یہاں بھی انہیں صرف حارث سہیل کے متبادل کے طور پر موقع ملا، جنھیں چوٹ لگی تھی،غلام کا ڈیبیو آخر کار اس وقت ہوا جب انہوں نے گزشتہ ہفتے پاکستان کی اننگز کی شکست کے بعد آؤٹ آف فارم بابر اعظم کی جگہ لی۔
کامران غلام نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ ان کا موقع کسی نہ کسی دن آئے گا جب تک کہ وہ صبر کریں گے،وہ کہتے ہیں کہ صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے اور یہ آج ثابت ہو گیا ہے، میں اپنے موقع کے لئے بے تاب تھا اور ہمیشہ سوچتا تھا کہ جب بھی یہ آئے گا میں اسے فائدہ مند بناؤں گا،غلام نے کہا کہ اعظم کی جگہ لینے کا دباؤ تھا اس لیے مجھے کچھ خاص کرنا پڑا،لہذا مجھے خوشی ہے کہ میں ایک کارنامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں اور میرا انتظار ختم ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کامران غلام ٹیسٹ ڈیبیو پر سینچری کرنے والے 13ویں پاکستانی بن گئے