فیض فیسٹیول 2025:شعروسخن اور ادب کے دلدادہ افراد کی کثیرتعدادمیں شرکت

عظیم ترقی پسند انقلابی شاعراوردانشور کے فن وشخصیت کے نئے پرت دریافت کئے گئے

Feb 17, 2025 | 12:45:PM
فیض فیسٹیول 2025:شعروسخن اور ادب کے دلدادہ افراد کی کثیرتعدادمیں شرکت
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)معروف ترقی پسند انقلابی شاعراوردانشور فیض احمد فیض کی برسی کے حوالے سے ہرسال فیض امن میلہ اورفیض فیسٹیول کاانعقادکیاجاتاہے،اس سال بھی الحمراہال لاہور میں فیض فیسٹیول سجایا گیا جس میں شعروسخن اور ادب کے دلدادہ افراد کی کثیرتعدادنے شرکت کی،فیسٹیول میں ادبی وثقافتی مکالموں کی تقاریب،کتب کی تقاریب رونمائی،بامعنی و پرمغز مباحثے،آﺅٹ ڈور پرفارمنسز،تھیٹر،قوالی کے پروگرام، فوڈ سٹالز،ثقافتی اشیاءکے اسٹالزکے علاوہ ڈرم سرکل،اوپن مائیک ودیگر بے شمار سرگرمیاں بھی رکھی گئی تھیں۔

تین روزہ فیض فیسٹیول کے مختلف سیگمنٹس میں لوگوں کی دلچسپی دیدنی تھی،فیسٹیول میں پاکستان سمیت بھارت اوردیگر ممالک سے آنے والے مندوبین نے بھی شرکت کی۔

فیض فیسٹیول کے تیسرے اور آخری روزبھی اردو زبان، سعادت حسن منٹو،فلسطین اور فیض احمد فیض کے مجموعہ کلام پر سیر حاصل گفتگو ہوئی،ادب کے شوقین افراد نے فیسٹیول میں بھرپور شرکت کی۔

فیسٹیول کی ایک نشست معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے لیے مختص تھی اور نشست سے بات کرتے ہوئے معروف بھارتی اداکارہ نندیتا داس کا کہنا تھا کہ بھارت میں منٹو کو بہت سراہا جاتا ہے، بھارت میں منٹو کی کہانیوں پر ناٹک ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:راکھی ساونت نے مفتی قوی کی شادی کی پیشکش ٹھکرادی

معروف پاکستانی ہدایت کاراوراداکار سرمد کھوسٹ نے کہاکہ منٹو اتنا بڑا نام ہے کہ لکھتے جاؤ بس نہیں ہوگا,فیض فیسٹیول میں ارضِ فلسطین کے علم پر بھی نشست ہوئی، فلسطینی عوام اور بچوں کے مظالم پر نظم اور لوری پڑھی گئی۔

اس کے علاوہ "اردو ہے جس کا نام" کے عنوان سے گفتگو میں معروف دانشور ڈاکٹر عارفہ سیدہ اور زہرہ نگاہ نے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان صرف اردو زبان نہیں تہذیب کا نام ہے، یہ نہ ہوتی ہم گونگے ہوتے، اردو ملنسار کی طرح ہے سب کو گلے لگا لیتی ہے،فیسٹیول میں کتاب "جب تک ہے زمین" کی رونمائی بھی ہوئی، نجی سکول کی بچیوں نے فیض احمدفیض کے کلام پر رقص پیش کر کے سماں باندھ دیا۔

تین روزہ فیض فیسٹیول میں  50سے زائد گفتگو کے سیشن، مشاعرے، اوپن مائیک،ڈھول کی ترنگ، کئی کتب کی تقریب رونمائی، تھیٹر ورکشاپ،موسیقی کی پرفارمنسز کے علاوہ شاندار سگمنٹ شامل تھے۔

فیسٹیول میں نامور ادیب، دانشور، سکالرز زہرہ نگاہ، افتخار عارف، کشور ناہید، محمد حنیف، لامران لاشاری، عارفہ سیدہ، شعیب ہاشمی،ڈاکٹر خورشید رضوی، سلیمہ ہاشمی، اصغر ندیم سید، ناصر عباس نیئر، عرفان کھوسٹ، ارشد محمود، نوید شہزاد، عباس تابش، منیزہ ہاشمی،حمیدہ شاہین،حماد غزنو ی، شکیل جاذب، فوزیہ وقار، کلثوم ثاقب، آمنہ مفتی، آمنہ علی،عدیل ہاشمی،فخر اعجاز الدین،ثمینہ پیرزادہ، رحمان فارس،قاسم جعفری و دیگر مندوبین نے شرکت کی۔

فیسٹیول کے دوسرے روزفیض احمد فیض کی شاعری پر منعقدہ نشستوں میں زہرہ نگاہ،افتخارعارف،ماڈریٹر ڈاکٹر سیف محمود کے ساتھ ہم کلام ہوئے۔

 ”تم جو چاہو تو سنو“ کے موضوع پر منیزہ ہاشمی اورنندیتا داس کے ساتھ گفتگو سامعین کی دلچسپی کا باعث رہی،اس کے ساتھ ساتھ روایتی و جدید میڈیا پربھی سیشن ہوئے، لاہور کی ادبی وثقافتی زندگی کوبھی اجاگر کیا گیا،گلوکارہ سارہ رضا خان نے بھی اپنی پرفارمنس سے شائقین موسیقی کے ذوق کی تسکین کی۔